انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنت کے دروازوں سے گذرنے کے مستحق بنانے والے اعمال ایمان کا انعام: حدیث:حضرت عمربن خطابؓ فرماتے ہیں جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: من مات لایشرک باللہ شیئا لم يتند بدم حرام دخل الجنة من أي أبواب الجنة شاء۔ (بدورالسافرہ:۴۹۵، بحوالہ طبرانی اوسط۔ طبرانی کبیر:۲/۳۵۰) ترجمہ:جوآدمی فوت ہوا اس حالت میں کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کوشریک نہ ٹھہرایا تھا (اور) قتل ناحق نہ کیا تھا توجنت کے دروازوں میں سے جس دروازہ سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے گا۔ صحیح عقائد رکھنے والا مسلمان جنت کے جس دروازہ سے چاہے داخل ہوسکے گا: حدیث:حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: مَنْ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَاإِلَهَ إِلَّااللَّهُ وَحْدَهُ لَاشَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ وَابْنُ أَمَتِهِ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ وَأَنَّ الْجَنَّةَ حَقٌّ وَأَنَّ النَّارَ حَقٌّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ شَاءَ۔ (مسلم، كِتَاب الْإِيمَانِ، بَاب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى التَّوْحِيدِ دَخَلَ الْجَنَّةَ قَطْعًا،حدیث نمبر:۴۱، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:جس آدمی نے یہ کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور حضرت محمد (ﷺ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور حضرت عیسیٰ (علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام) اللہ کے بندے اور اس کے رسول اور اس کی بندی کے بیٹے ہیں اور اس کا کلمہ (پیدائش) ہے حضرت مریم (علیہما السلام) کی طرف جس کو (بواسطہ حضرت جبرئیل علیہ السلام) پہنچایا اور اللہ کی طرف سے ایک جان (دارچیز) ہیں، جنت (بھی) حق ہے اور دوزخ (بھی) حق ہے، آٹھ دروازوں میں سے جس سے چاہے گا اس سے اللہ تعالی داخل فرمائیں گے۔ اچھی طرح سے وضو کرنے والا: حدیث:حضرت عمرؓ بن خطاب سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: مَامِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُبْلِغُ أَوْ فَيُسْبِغُ الْوَضُوءَ ثُمَّ يَقُولُ أَشْهَدُ أَنْ لَاإِلَهَ إِلَّااللَّهُ وَحْدَهُ لاَشَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلَّافُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ۔ (حادی الارواح:۸۶۔ مسلم، کتاب الطہارۃ:۲۳۴۔ ترمذی:۵۵) ترجمہ:تم میں سے جس نے وضو کیا (اور اعضائے وضو تک) پانی کواچھی طرح سے پہنچایا (وضو سے فراغت پر کہا أَشْهَدُ أَنْ لَاإِلَهَ إِلَّااللَّهُ وَحْدَهُ لاَشَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں حضرت محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں) تواس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ان میں سے جس سے چاہے گا داخل ہوجائے گا۔ تین قسم کے مقتولین کا انجام: حدیث:حضرت عقبہ بن عبدسلمیؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: القتلى ثلاثة رجال، رجل مؤمن جاهد بنفسه، وماله في سبيل الله، حتى لقي العدو، وقاتلهم حتى يقتل، ذاك الشهيد الممتحن في خيمة الله تحت عرشه، لايفضله النبيون إلابدرجة النبوة، ورجل مؤمن قرف على نفسه من الذنوب، والخطايا جاهد بنفسه، وماله حتى إذالقي العدو، وقاتلهم حتى يقتل ذلك تحت مصمصة ذنوبه، وخطاياه، وأن السيف محاء للخطايا، وأدخل من أي أبواب الجنة شاء، فإن لها ثمانية أبواب، ولجهنم سبعة أبواب، وبعضها أفضل من بعض، ورجل منافق جاهد في سبيل الله بنفسه وماله حتى إذالقي العدو قاتل، حتى يقتل فذلك في النار، إن السيف لايمحو النفاق۔ (البعث والنشور:۲۵۷۔ البدورالسافرہ:۱۷۴۱۵) ترجمہ:مقتول تین قسم کے ہیں: (۱)وہ آدمی جس نے اپنی جان اور اپنے مال کے ساتھ خدا کی راہ میں جہاد کیا؛ یہاں تک کہ دشمانِ (خداوند) سے مڈبھیڑ ہوگئی اور ان سے جہاد کیا حتی کہ شہید کردیا گیا، یہ امتحان لیا ہوا شہید ہے جوخیمہ میں اللہ کے عرش کے نیچے ہوگا، اس سے انبیاء کرام درجہ نبوت کے علاوہ فضیلت نہ رکھتے ہوں گے (لیکن درجہ شہادت کوجتنا بھی اعلیٰ تسلیم کرلیا جائے؛ مگردرجہ نبوت شہادت کے اس درجہ سے بے مثال گنا اعلیٰ وافضل ہے) (۲)اور ایک وہ آدمی ہے جس نے اپنے نفس سے گناہوں اور خطاؤں کودور ہٹایا او راپنے نفس اور مال کے ساتھ جہاد کیا؛ حتی کہ جب وہ دشمنانِ خداوندی کے بالمقابل ہوا اور ان سے جنگ کی یہاں تک کہ شہید ہوگیا، یہ اپنے گناہ اور خطاؤں کی طہارت کے تحت ہوگا اور یہ تلوار خطاؤں کومٹانے والی ہے اور داخل کیا جائے گا جنت کے جس دروازہ سے چاہے گا؛ کیونکہ اس کے آٹھ دروازے ہیں اور جہنم کے ساتھ دروازے ہیں بعض بعض سے افضل ہیں (۳)اور ایک آدمی منافق ہے جس نے اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال سے جہاد کیا جب دشمن سے ٹکرہوئی اس سے جنگ کی یہاں تک کہ قتل کردیا گیا؛ پس یہ دوزخ میں جائے گا؛ کیونکہ (جوتلوار اس کی گردن پرچلی ہے اس کے) نفاق کونہیں مٹاسکتی۔ جنت کے آٹھوں دروازے کھولنے واے اعمال: حدیث:حضرت ابوہریرہؓ اور حضرت ابوسعیدؓ سے مروی ہے کہ جناب نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: مامن عبد يصلى الصلوات الخمس ويصوم رمضان ويخرج الزكاة ويجتنب الكبائر السبع إلافتحت له أبواب الجنة الثمانية يوم القيامة۔ (بدورسافرہ:۱۷۴۰۔ نسائی:۵/۸۔ تاریخ کبیر بخاری:۴/۳۱۶) ترجمہ:جوآدمی پانچوں نمازیں ادا کرتا ہے، رمضان المبارک کے روزے رکھتا ہے، زکوٰۃ نکالتا ہے سات بڑے گناہوں سے بچتا ہے تواس کے لیے روزِقیامت جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے۔ فائدہ:سات بڑے گناہوں کی تفصیل حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت میں اس طرح سے ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: الکبائر السبع: الاشراک باللہ وقتل النفس التی حرم اللہ الا بالحق، وقذف المحصنۃ والفرار من الزحف واکل الربا واکل مال الیتیم والرجوع الی الاعرابیۃ بعد الہجرۃ (الجامع الصغیر:۶۴۵۰۔ کنزالعمال:۷۸۰۵۔ طبرانی کبیر:۱۷/۴۸) ترجمہ:بڑے گناہ سات ہیں (صحابہ کرامؓ) نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وہ کونسے ہیں؟ فرمایا (وہ ہیں) اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک (معبود) بنانا، کسی انسان کوقتل کرنا، جس (کے قتل) کواللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے؛ مگر حق میں (جیسے قصاص میں یامرتد ہونے کی سزا میں اور رجم میں) پاکدامن عورت پرزنا کی تہمت لگانا، کافروں کے مقابلہ میں جہاد کے دن بھاگ جانا، سود کھانا، یتیم کا مال (ناحق طور پر) کھانا اور (دارالکفر سے) ہجرت کے بعد عورت کی طرف (دارالحرب اور دارالکفرمیں) لوٹ جانا۔ فائدہ:ان بڑے گناہوں کے علاوہ بھی بڑے گناہ ہیں جن کوآپﷺ نے حسب موقعہ ارشاد فرمایا اور علماءِ اسلام نے ان کواپنی اپنی کتب میں یکجا فرمایا تفصیل کے لیے الزواجر علامہ ابن حجر مکی اور رسالہ الکبائر علامہ ابن نجیم اور الکبائر علامہ ذہبی ملاحظہ فرمائیں۔ بچپن میں مرنے والے بچے جنت کے دروازوں پرملیں گے: حدیث:حضرت عقبہ بن عبدالسلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے آپﷺ سے سنا ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: مَامِنْ عَبْدٍ يَمُوتُ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنْ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا تَلَقَّوْهُ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ دَخَلَ۔ (مسنداحمد بن حنبل، حديث عتبة بن عبد السلمي أبي الوليد رضي الله تعالى عنه،حدیث نمبر:۱۷۶۸۱، شاملہ، الناشر: مؤسسة قرطبة،القاهرة) ترجمہ:جس مسلمان کے تین بچے نابالغی میں فوت ہوجائیں تووہ اس کوجنت کے آٹھوں دروازوں پرملیں گے ان میں سے جس سے چاہے گا (جنت میں) داخل ہوسکے گا۔ پیاسے کوپانی پلانا: حدیث:حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: من سقی عطشانا فارواہ فتح لہ ابواب الجنۃ کلھا، فقیل لہ (ادخل منہا و) من اطعم مؤمنا حتی شبعہ ادخلہ اللہ بابا من ابواب الجنۃ لایدخلہ الامن کا مثلہ۔ (بدورالسافرہ:۱۷۴۴۔ مجمع الزوائد:۳/۱۳۱۔ کنزالعمال:۱۶۳۸۲) ترجمہ:جس نے پیاسے کوپانی پلایا اور اسے سیراب کردیا اس کے لیے جنت کے سب دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اسے کہا جاے گا، ان میں سے (جس سے چاہے) داخل ہوجا (اور) جس نے کسی مؤمن کوکھانا کھلایا حتی کہ اسے سیر کرادیا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے دروازوں میں سے اس دروازہ سے داخل کریں گے جس سے کوئی داخل نہ ہوسکے گا؛ سوائے اس کے جو (عمل میں) اس جیسا ہوگا۔ تین کاموں کا بدلہ: حدیث:حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ثَلَاثٌ مَنْ جَاءَ بِهِنَّ مَعَ إيمَانٍ دَخَلَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَ وَزُوِّجَ مِنْ الْحُورِ الْعِينِ حَيْثُ مَاشَاءَ من ادی دین صاحبہا حفیا وعفی عن قاتلہ وقرأ فی دبر کل صلاۃ مکتوبۃ عشر مرات قل ھواللہ احد، قال ابوبکرؓ واحداہن یارسول اللہ؟ فقال واحداھن۔ ترجمہ:تین (عمل) ایسے ہیں جوشخص ان کوایمان کے ساتھ (روزِقیامت میں) لایا جنت کے جس دروازہ سے چاہے گا داخل ہوگا اور جس حورعین کوطلب کرے گا عطاء کی جائے گی (وہ تین عمل یہ ہیں) (۱)جس نے اپنے قرض خواہ کواس کا قرض اکرام کے ساتھ ادا کیا (۲)اپنے (مقتول کے) قاتل کومعاف کیا (۳)اورہرفرض نماز کے بعد دس مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھی، حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول (اگرکوئی) ان میں سے ایک کام کرلے توفرمایا اور (اگرکوئی) ان میں سے ایک کام کرلے توبھی۔ دوبیٹیوں یابہنوں یاپھوپھیوں یاخالاؤں کی کفالت کا انعام: حدیث:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: من کن لہ بنتین اواختین اوعمتین اوخالتین وعالہن فتحت لہ ثمانیۃ ابواب الجنۃ۔ (بدورالسافرہ:۱۷۵۱۔ مجمع الزوائد:۳/۱۲۲) ترجمہ:جس (مسلمان) کی دوبیٹیاں ہوں یادوبہنیں ہوں یادوپھوپھیاں ہوں یادوخالائیں ہوں اور اس نے ان کی کفایت معاش کی تواس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے۔ چالیس احادیث کی حفاظت کا انعام: حدیث:حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: من حفظ علی امتی اربعین حدیثا ینفعہم اللہ تعالیٰ، قیل لہ ادخل من ای ابواب الجنۃ شئت۔ (حلیۃ الاولیاء:۴/۱۸۹۔ بدورالسافرہ:۱۷۵۰) ترجمہ:جس نے میری امت کے لیے چالیس حدیثیں یاد کیں (یامحفوظ کیں یاپہنچائیں) جن سے اللہ تعالیٰ نے ان کونفع پہنچایا (روزِقیامت) اسے کہا جائے گا جنت کے جس دروازہ سے چاہے داخل ہوجا۔ عورت کے چار کاموں کا انعام: حدیث:جناب رسول اللﷺ نے ارشاد فرمایا: إِذَاصَلّتِ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا وَصَامَتْ شَهْرَهَا وَحَفِظَتْ فَرْجَهَا وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الْجَنّةَ مِنْ أي الأَبْوَابِ شِئْتِ۔ (بدورالسافرہ:۱۷۴۶۔ مسنداحمد:۱/۱۹۱۔ ابن حباک:۶/۱۸۴) ترجمہ:جوعورت پانچوں نمازیں پڑھتی رہی، رمضان المبارک کے روزے رکھتی رہی، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرتی رہی اور اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرتی رہی اسے (روزِقیامت) کہا جائے گا جنت کے جس دروازہ سے چاہے داخل ہوجا۔