انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حدیث سے مراد حضورؐ کی تعلیمات (قولی،فعلی اور تقریری)از روئے بیان کے ہوں تو حدیث ہے اور از روئے عمل کے ہوں تو سنت کہلاتی ہیں۔ (تقریری:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنےکسی صحابی نے کچھ کیا یا کہااور آپ نے اس پرسکوت فرمایا نکیر نہ کی اور اس سے یہی سمجھا گیاکہ اس عمل یا قول کی حضورﷺ نے تصدیق فرمادی ہے تواسی تصدیق کو "تقریر" confirmationکہتے ہیں اور آپ کی یہ تصدیق تقریری صورت کہلاتی ہے،یہ تقریری حدیث ہے) حدیث میں بیان کی نسبت غالب ہے اور سنت میں عمل کی نسبت غالب ہے، صحابہ کرامؓ جب اس طریق کی نشاندہی کرتے تھے جس پر حضور اکرمﷺ نے انہیں قائم کیا تو کہتے تھے: "سَنَّ رَسُولُ اللَّهِﷺ "۔ (ترمذی، بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْوِتْرَ لَيْسَ بِحَتْمٍ،حدیث نمبر:۴۱۵) ترجمہ: حضورؐ نے اس امر کو ہمارے لیے راہ عمل بنایا ہے۔ اور جب وہ حضورﷺ کی بات کو نقل کرتے تو کہتے تھے : "حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"۔ (بخاری، بَاب رَفْعِ الْأَمَانَةِ،حدیث نمبر:۶۰۱۶) حضورؐ نے اسے ہمارے لیے بیان کیا۔ پس حدیث حضور اکرمﷺ کی تعلیمات کا بیان ہوا،سنت میں نسبت عمل اور حدیث میں نسبت بیان ممتاز رہی۔ (تنویرالحوالک:۱/۴")