انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** محمد بن عبد الرحمن بن عبداللہ مستکفی اس کے بعد محمد بن عبدالرحمن بن عبداللہ متکفی کے لقب سے تخت نشین ہوا،۴۱۶ھ میں یحییٰ بن علی بن حمود جو اپنے چچا ابو القاسم کو گرفتار کرچکا تھا اور سریش مالقہ اورجزیرہ پر قابض ومتصرف تھا، مع فوج قرطبہ کی جانب روانہ ہوا،مستکفی اس حملہ آوری کی خبر سن کر کچھ ایسا حواس باختہ ہوا کہ قرطبہ سے شمالی حدود کی جانب بھاگ گیا اور وہیں ۲۵ ربیع الاول ۴۱۶ھ کو فوت ہوگیا،یحییٰ نے قرطبہ میں داخل ہوکر اپنے ایک افسر ابنِ عطاف کو قرطبہ کی حکومت سپرد کی اورخود مالقہ کی جانب چلا گیا اور وہاں جاکر ابو القاسم ابن عباد حاکم اشبیلیہ کو زیر کرنے کے لئے فوجی تیاریوں میں مصروف ہوا، چند روز کے بعد اہلِ قرطبہ نے ابن عطاف کے خلاف علم مخالفت بلند کیا اوراس کو مع فوج قرطبہ سے نکال دیا۔ اہل قرطبہ میں ابو محمد جمہور بن محمد نامی ایک شخص سب سے زیادہ با رسوخ و بااثر تھا، اس کے مشورہ سے اہلِ قرطبہ نے ہشام اموی کو جو لریدہ میں مقیم تھا،اپنا خلیفہ تسلیم کیا،ہشام تین سال تک قرطبہ میں نہ آسکا ۴۲۰ ھ میں وہ داخلِ قرطبہ ہوا اور ’’معتمد باللہ‘‘ کے لقب سے تخت نشین ہوا،دو سال کے بعد ۴۲۲ھ میں فوج اور رعایائے قرطبہ نے اس کو معزول کرکے خارج کردیا اور وہ لریدہ میں واپس آکر ۴۲۷ھ تک زندہ رہا،یحییٰ بن علی نے اشبیلیہ کا محاصرہ کیا تھا اوراہلِ قرطبہ کو دھمکیاں دیتارہتا تھا،ہشام کے قرطبہ سے چلے جانے کے بعد اہل قرطبہ نے یحییٰ کی فرماں برداری اختیار کرلی یحییٰ نے ۴۲۶ھ میں اشبیلیہ کو اپنا مطیع کیا،اس طرح یحییٰ بن علی کا رعب اس طائف الملوکی میں سب سے زیادہ قائم ہوگیا، اسی سال ابو قاسم بن عباد حاکمِ اشبیلیہ کا انتقال ہوگیا تھا، اس کی جگہ اس کا بیٹا معتضد تخت نشین ہوا،اہل اشبیلیہ نے پھر علم آزادی بلند کیا اور یحییٰ بن علی نے اشبیلیہ پر حملہ کیا، اس حملہ میں یحییٰ بن علی مقتول ہوا،یہ واقعہ ۴۲۷ھ میں وقوع پذیر ہوا، یحییٰ بن علی کے مقتول ہونے پر اس کے ہوا خواہ مالقہ میں چلے گئے جو یحییٰ کا مستقر حکومت تھا،وہاں انہوں نے یحییٰ کے بھائی ادریس بن علی کو سبط سے بلواکر تخت نشین کیا اور سبط کی حکومت حسن بن یحییٰ کو ملی ادریس بن علی نے مالقہ میں تخت نشین ہوکر اپنا لقب ’’متایدباللہ‘‘ رکھا قرطبہ میں ابو محمد جمہور نے جمہوری حکومت قائم کی،ممبرانِ کونسل نے ابو محمد جمہور کو اپنا صدر منتخب کیا، اس طرح شہر قرطبہ میں ہر قسم کا امن وامان قائم رہا ادریس بن علی نے والی قرمونہ اوروالی المیریہ کو اپنا شریک بناکر اشبیلیہ پر حملہ کیا اور تین چار سال تک اشبیلیہ کی فوجوں سے لڑائی کا سلسلہ جاری رہا، ۴۳۱ھ میں ادریس بن علی فوت ہوا، بعض سرداروں نے اس کے بیٹے یحییٰ بن ادریس کو مالقہ کے تخت پر بٹھانا چاہا، بعض نے کہا حسین بن یحییٰ حاکم سبط مستحق تخت نشینی ہے،بالآخر حسن بن یحییٰ سبطہ سے آکر مالقہ کے تخت پر بیٹھا اوراپنا لقب ’’مستنصر‘‘ رکھا ۴۳۸ ھ میں حسن کی چچا زاد بہن یعنی ادریس کی لڑکی نے اس کو زہر دیکر مارڈالا ،اس کے بعد تین چار سال تک اس خاندان کے غلاموں اورنوکروں نے مالقہ میں یکے بعد دیگرے حکومت کی