انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مصعب کا قتل عبد الملک اور مصعب کے بہت پرانے تعلقات تھے؛ لیکن سیاست کی بازی نے دونوں کو میدان جنگ میں ایک دوسرے کے مقابل حریفانہ کھڑا کردیا تھا، مگر گذشتہ تعلقات کا لحاظ کرکے عبدالملک انہیں قتل نہیں کرنا چاہتا تھا؛چنانچہ عیسیٰ کے قتل کے بعد اس نے اپنے مشیروں سے مصعب کی جان بخشی کے بارہ میں مشورہ کیا، اس میں اتنا اختلاف پیدا ہوا اوراتنا بڑھا کہ نوبت لڑائی تک پہنچ گئی، مگر عبدالملک کسی قیمت پر بھی مصعب کے خون کا بار اپنے اوپر لینا نہیں چاہتا تھا؛چنانچہ اختلاف رائے کے باوجود اس نے مصعب کے بھائی محمد کے ذریعہ امان بھجوادی انہوں نے جاکر مصعب سے کہا کہ "امیر المومنین تمہاری خطاؤں سے درگذر کر کے تمہاری جان ومال کو امان دیدی ہے تمہار جہاں دل چاہے چلے جاؤ، ابھی محمد نے یہ پیام پہنچایا تھا کہ ایک اموی سپاہی مصعب کے لڑکے عیسیٰ کا سر تن سے جدا کرنے کے لئے بڑھا دل شکستہ باپ سے یہ منظر نہ دیکھا گیا، مصعب اسے ہٹانے کے لئے بڑھے اس وقفہ میں شامیوں نے آپنے آدمی کو ہوشیار کردیا، مصعب کا گھوڑا زخمی ہوچکا تھا، اس لئے وہ گھوڑے سے اتر پڑے، عبیداللہ بن زیاد بن ظبیان جو انہیں دیکھ رہا تھا ان کی طرف لپکا انہوں نے اس کو زخمی کردیا، لیکن خود زخموں سے چور ہورہے تھے اس لئے زیادہ دیر تک مقابلہ کرنے کی تاب نہ تھی، اس لئے بالآخر عبیداللہ نے ان کا کام تمام کردیا اورحضرت زبیرؓ بن عوام کا گوہر آبدار اورابن زبیرؓ کا دست وبازو پیوند خاک ہوگیا اورعراق پر عبدالملک کا قبضہ ہوگیا۔