انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عبادت عبادت الہی ان کا محبوب ترین مشغلہ تھا اوراس میں بڑی محنت شاقہ برداشت کرتے تھے، نماز اس سکون قلب، اس اخلاص اوراستغراق سے پڑہتے تھے کہ قیام کی حالت میں بے جان ستون معلوم ہوتے تھے، (اصابہ:۴/۷۰) رکوع کا یہ عالم تھا کہ دوسرے لوگ پوری سورۂ بقرہ ختم کردیتے مگر ان کا رکوع ختم نہ ہوتا، (اسد الغابہ:۳/۱۶۲) سجدہ کی یہ کیفیت تھی کہ طول سجدہ کی وجہ سے ایسے بے حس و حرکت ہوجاتے کہ چڑیاں اڑ اڑ کر پیٹھ پر بیٹھتی تھیں (ابن اثیر:۴/۲۹۲) نازک سے نازک مواقع پر بھی نماز کی جانب سے غفلت نہ ہوتی تھیں، حجاج کے محاصرہ کے زمانہ میں جبکہ چاروں طرف سے پتھروں کی بارش ہوتی تھی، ابن زبیرؓ حطیم میں نماز ادا کرتے تھے، پتھر آ آ کر پاس گرتے تھے، مگر یہ مطلق متوجہ نہ ہوتے تھے، (تاریخ الخلفا:۲۱۳) ان کا معمول تھا کہ ایک رات قیام میں گزارتے ،دوسری رکوع میں اور تیسری سجدہ میں (اسد الغابہ:۳/۱۶۲) ان کی نماز آنحضرتﷺ کی نماز کی ہو بہ ہو تصویر ہوتی تھی، ابن عباسؓ کہتے تھے، اگر تم لوگ رسول اللہ ﷺ کی نماز دیکھنا چاہتے ہو، تو ابن زبیرؓ کی نماز کی نقل کرو، (مسند ابن حنبل:۱/۲۸۹) عمرو بن دینار روایت کرتے ہیں کہ میں نے کسی نمازی کو ابن زبیرؓ سے زیادہ اچھی نماز پڑہتے ہوئے نہیں دیکھا۔ (تاریخ الخلفا:۲۱۳) روزوں سے بھی یہی شغف وانہماک تھا،کبھی کبھی مسلسل سات سات دن کا روزہ رکھتے تھے (مستدرک حاکم:۳/۵۴۹) دو شنبہ کا روزہ کبھی ناغہ نہ ہوتا تھا، حج بہت کم ناغہ ہوتا تھا، گو دعویٰ خلافت سے لیکر شہادت تک برابر جھگڑوں میں مبتلا رہے، لیکن حج اس حالت میں بھی ناغہ نہ ہوا، حج کا فرض صرف ایک مرتبہ حج کرنے سے ساقط ہوجاتا ہے، لیکن ابن زبیرؓ نے آٹھ حج کئے (استیعاب:۱/۳۶۴) حرم چونکہ نشیب میں ہے اس لئے جب بارش زیادہ ہوتی تھی، تو کبھی کبھی سیلاب آجاتا تھا اورپورا حرم تہ آب ہوجاتا،ایسی حالت میں بھی ابن زبیرؓ طواف ناغہ نہ کرتے تھے اورپانی میں پیر کرکے پورا کرتے (اصابہ:۴/۷۲ تاریخ الخلفا:۲۱۳) غرض کوئی ایسی عبادت نہیں ہے، جس میں انہوں نے سخت سے سخت محنت نہ اٹھائی ہو۔ (کنزالعمال ابن زبیر) ان کی مذہبی زندگی کے وہ لوگ معترف تھے،جو خود زہد ورع کا مجسم پیکر تھے، حضرت عبداللہ ؓ ابن عمر جو مذہبی حیثیت سے اپنے تمام ہمعصروں میں ممتاز تھے،جب ابن زبیرؓ کی لاش کی طرف سے گزرے تو نہایت حسرت سے مخاطب ہوکر کہا، ابو جنیب خدا تمہاری مغفرت کرے تم بڑے روزہ دار، بڑے نمازی اوربڑے صلہ رحمی کرنے والے تھے۔ (مستدرک :۳/۵۵۲)