انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عبدالملک اور حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ عبدالملک نے عراق پرقابض ومتصرف ہونے کے بعد عروہ بن انیف کوچھ ہزار آدمیوں کے ساتھ مدینہ منورہ کی طرف روانہ کیا اور حکم دیا کہ مدینہ کے باہرقیام کرنا، جب تک میرا دوسرا حکم نہ پہنچے مدینہ میں ہرگز داخل نہ ہونا، مدینہ میں حرث بن حاطب بن حرث بن معمر صمجی حضرت عبداللہ بن زبیر کی طرف سے حاکم وعامل مقرر تھے، عروہ کے قریب پہنچنے کی خبر سن کرحرث مدینہ سے چل دیئے، عروہ ایک مہینہ مدینہ کے باہر مقیم رہا اور بلاکسی چھیڑچھاڑ کے عبدالملک کے حکم کے موافق دمشق کوواپس گیا اور حرث پھرمدینہ میں واپس آگئے، حضرت عبداللہ بن زبیر نے سلیمان بن خالد کوخیبروفدک کا عامل مقرر فرماکر روانہ کیا تھا، عبدالملک نے عبدالملک بن حرث بن حکم کوچار ہزار فوج دیکر روانہ کیا کہ حجاز پرتصرف کرتا ہوا چلا جائے، اس نے وادی القریٰ میں پہنچ کرمقام کیا اور وہاں سے ابن قمقام کوایک دستہ فوج کے ساتھ خیبر کی طرف روانہ کیا کہ سلیمان پرشب خون مارو، سلیمان گرفتار ہوکر مقتول ہوا اور ابن قمقام نے خیبر میں قیام کیا، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے حجاز پرحملہ آوری کی خبر سن کرحرث بن حاطب کومدینہ منورہ کی حکومت سے معزول کرکے جابربن اسود بن عوف زہری کومدینہ منورہ کا عامل مقرر فرمایا، جابر نے مدینہ منورہ پہنچ کرابوبکر بن ابوقیس کوچھ سوآدمیوں کی جمعیت سے خیبر کی طرف روانہ کیا، ابن قمقام اور ابوبکر کی جنگ ہوئی، ابن قمقام شکست کھاکر بھاگا اور اس کے ہمراہی کچھ میدانِ جنگ میں مارے گئے، کچھ فرار ہوکر اپنی جان سلامت لے گئے۔ عبدالملک بن مروان کویہ خبر پہنچی تواس نے طارق بن عمرکوحجاز کی مہم کا افسربناکر روانہ کیا اور حکم دیا کہ وادی القریٰ اور ایلہ کے درمیان قیام کرکے جہاں تک ممکن ہوابن زبیر رضی اللہ عنہ کے عاملوں کوتصرف سے روکو اور حجازیوں میں ہمارے خلاف جوتحریک پیدا ہو اس کوکامیاب ہونے سے پہلے مٹانے کی کوشش کرو، طارق نے عبدالملک کے حکم کے موافقِ حجاز میں پہنچ کرقیام کیا اور ایک زبردست دستہ فوج خیبر کی طرف روانہ کیا، وہاں جنگ ہوئی اور ابوبکر ابنِ ابوقیس معہ دوسوہمراہیوں کے میدانِ جنگ میں مقتول ہوا، طارق نے خیبر میں جاکر قیام کیا، جابربن اسود نے یہ خبر سن کرمدینہ منورہ سے دوہزار آدمیوں کا ایک لشکر طارق سے لڑنے کے لیے خیبر کی طرف روانہ کیا، خیبر کے قریب دونوں لشکروں میں سخت لڑائی ہوئی، طارق نے فتح پائی اور میدانِ جنگ کے قیدیوں اور زخمیوں کوقتل کرڈالا، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے جابر بن اسود کومدینہ منورہ کی حکومت سے معزول کرکے سنہ۷۰ھ میں طلحہ بن عبداللہ بن عوف معروف بہ طلحتہ النداء کومدینہ منورہ کا حاکم مقرر کیا، اس کے بعد خیبر کا علاقہ عبدالملک بن مروان کی حکومت میں شامل رہا اور طلحہ بن عبداللہ مدینہ منورہ میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی طرف سے مدینہ میں حکومت کرتا رہا، دوبرس تک طرفین میں کوئی قابل تذکرہ معرکہ آرائی نہیں ہوئی اور عبدالملک کی توجہ عراق وایران کی طرف مبذول رہی۔