انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
انشورنس کی ایجنسی لینااور اس میں ملازمت کرنا ؟ ہندوستان کے موجودہ حالات کے پسِ منظر میں قریب قریب علماء اس بات پرمتفق ہیں کہ مسلمانوں کے لیے جان ومال کا انشورنس کرانا جائز ہے؛ البتہ اگرفسادات میں جانی ومالی نقصان پہنچا ہوتواس کے لیے انشورنس کی پوری رقم جائز ہے اور اگرطبعی موت واقع ہوئی یاقدرتی مالی حادثہ پیش آیا توانشورنس کرانے والے کے لیے اتنی ہی رقم جائز ہوگی جتنی اس نے جمع کی تھی، باقی رقم بلانیت صدقہ، غرباء اور رفاہی کاموں پرخرچ کردینی چاہیے؛ اب سوال یہ ہے کہ انشورنس کمپنی کے ایجنٹ کے فرائض انجام دینا اور اس کو ذریعہ معاش بنانا جائز ہے یانہیں؟ اس سلسلہ میں فقہاء کا اُصول یہ ہے کہ جوچیز ازراہِ ضرورت جائز قرار دی جاتی ہے وہ بہ قدر ضرورت ہی جائز رہتی ہے ماابیح للضرورۃ یقدر بقدرہا انشورنس اصل میں سود اور جوئے سے خالی نہیں؛ لیکن ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف منصوبہ بند فرقہ پرستی، حکومت کی انتظامیہ میں فاشست عناصر کی موجودگی اور مسلمانوں کے تحفظ میں ناکامی بلکہ اس میں بالارادہ تساہل کی وجہ سے ضرورۃ علماء نے اس کوجائز قرار دیا ہے؛ اس کے لیے یہ ضروری نہیں کہ خود مسلمان اس کی ایجنسی لیں، اس لیے انشورنس کمپنی کی ایجنسی لینا اور اس کوذریعہ معاش بنانا جائز نہیں۔ (جدیدفقہی مسائل:۱/۴۳۸)