انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
دل کی نیت معتبر ہے یا زبان سے اُس کا تلفظ کرنا بھی ضروری ہے؟ نیت کا تعلق اصل میں دل سے ہے نہ کہ زبان سے، زبان سے محض اس لئے نیت کے الفاظ دہرانے کی اجازت دی گئی ہےکہ استحضار قلبی میں اضافہ ہوجائے؛ لہٰذا اگر دل میں کسی اور نماز کی نیت تھی اور زبان سے کچھ اور نکل گیا ہو تو دل کی نیت کا ہی اعتبار ہوگا اور اس کے مطابق اس کی نماز ادا ہوجائےگی۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۱۶۱،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ فتاویٰ محمودیہ:۵/۵۰۷،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۲/۱۴۷، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی۔ آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۱۸۶، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)