انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فقہ وفتاویٰ قضا وافتا میں حضرت علیؓ کا پایہ تمام صحابہؓ میں بڑا تھا، اس موروثی دولت میں حضرت حسینؓ کو بھی وافر حصہ ملا تھا؛چنانچہ ان کے معاصر ان سے استفتا کیا کرتے تھے، ایک مرتبہ ابن زبیرؓ کو جو عمر میں ان سے بڑے اورخود بھی صاحب کمال بزرگ تھے،قیدی کی رہائی کے بارہ میں استفتا کی ضرورت ہوئی، تو انہوں نے حضرت حسینؓ کی طرف رجوع کیا اوران سے پوچھا، ابو عبداللہ قیدی کی رہائی کے بارہ میں تمہارا کیا خیال ہے اس کی رہائی کا فرض کسی پر عائدہ ہوتا ہے، فرمایا ان لوگوں پر جن کی حمایت میں وہ لڑا ہو۔ اس طرح ایک مرتبہ ان کو شیر خوار بچہ کے وظیفہ کے بارہ میں استفسار کی ضرورت ہوئی تو اس میں بھی انہوں نے حضرت حسینؓ کی طرف رجوع کیا آپ نے بتایا کہ پیدائش کے بعد ہی جب سے بچہ آواز دیتا ہے وظیفہ واجب ہوجاتا ہے۔ اسی طریقہ سے کھڑے ہوکر پانی پینے کے بارہ میں پوچھا،آپ نے اس سوال پر اسی وقت اونٹنی کا دودھ دہا کر کھڑے کھڑے پیا، آپ کھڑے ہوکر کھانے میں بھی مضائقہ نہ سمجھتے تھے ؛چنانچہ بھنا ہوا بکری کا گوشت لے لیتے تھے اورکھاتے کھلاتے چلے جاتے تھے۔ (یہ تینوں واقعات استیعاب سے ماخوذ ہیں :۱/۱۴۸) آپ کے تفقہ کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ فقیہ اعظم حضرت امام ابو حنیفہؒ، حضرت امام باقر کے شاگرد تھے اورحدیث و فقہ میں ان سے بہت کچھ استفادہ کیا تھا اور دینی علوم میں امام باقر کو سلسلہ بہ سلسلہ اپنے اسلاف کرام سے بڑا فیض پہنچا تھا۔