انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** بنو نضیر اس خاندان نے بھی بنوقریظہ کے ساتھ ہی اپنا آبائی وطن چھوڑا اور مدینہ کے جنوب مشرق میں وادیٔ بطحان کے پاس آکرآباد ہوا، یہ مدینہ کی سب سے بڑی وادی تھی، یاقوت بطحان کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بنونضیر اسی وادی کے قریب آکرآباد ہوئے؛ لیکن ایک جگہ ایک مقام بویرہ کوان کی طرف منسوب کیا ہے اور اس کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ: هوموضع منازل بني النضي۔ (معجم البلدان:۱/۵۱۲،شاملہ، المؤلف:ياقوت بن عبد الله الحموي أبوعبد الله، الناشر: دارالفكر،بيروت۔ دوسری طباعت:۸/۲۱۲) ترجمہ: بنونضیر کی آبادی اسی جگہ پرہے۔ بویرہ ایک کنوئیں کا نام ہے، ہوسکتا ہے کہ یہ کنواں وادیٔ بطحان کے قریب ہی رہا ہو، اس بناء پردونوں روایتوں میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ (معجم البلدان:۲/۲۲۶) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قبیلہ سے بھی معاہدہ کیا تھا؛ لیکن انھوں نے بھی معاہدہ شکنی کی اور اس کی پاداش میں سنہ۴ھ میں جلاوطن کیے گئے، حضرت مخریق رضی اللہ عنہ حضرت یامین رضی اللہ عنہ، حضرت ابوسعد رضی اللہ عنہ وغیرہ اسی قبیلہ سے تھے۔