انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
نماز جمعہ میں سورۂ ضحیٰ اور الم نشرح پڑھنا مسنون ہے؟ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ جمعہ میںسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى اور هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ پڑھا کرتے تھے، اس لیے بہتر ہے کہ زیادہ تریہ سورتیں جمعہ میں پڑھی جائیں؛ لیکن کبھی کبھی ان کے بجائے دوسری سورتیں بھی پڑھ لینی چاہئے؛ تاکہ لوگ جمعہ میں انہی سورتوں کی تلاوت واجب نہ سمجھ بیٹھیں، اس مصلحت کی بناء پرفقہاء حنفیہ نے انہی سورتوں کے التزام کومنع کیا ہے؛ نماز میں قرأت قرآن کے سلسلہ میں فقہاء نے یہ بھی لکھا ہ کہ مستحب مقدار سے اتنی زیادہ نہیں پڑھی جائے کہ لوگوں پربوجھ ہو؛ اس کی بھی رعایت ضروری ہے کہ مثلاً کسی مسجد میں ملازم پیشہ لوگ جمعہ پڑھتے ہوں، تواتنی قرأت کرنی چاہئے کہ دفتر کی طرف سے انہیں جتنی مہلت دی گئی ہے اس کے اندر ہی نماز ختم ہوجائے؛ رہ گیا کسی امام صاحب کا ہمیشہ نمازِ جمعہ میں سورۂ ضحیٰ اور الم نشرح پڑھنا تویہ بہتر نہیں؛ کیونکہ جمعہ میں خاص ان سورتوں کا اہتمام حدیث سے ثابت نہیں، گاہے گاہے پڑھ لیں تومضائقہ نہیں، ویسے جمعہ میں کسی قدر طویل قرأت یعنی فجر کی مقدار کے قریب قرآن پڑھنا بہتر ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۴۳،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)