انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ذبیح ثانی عبداللہ بن عبدالمطلب چاہ زمزم کی اصل حضرت اسمٰعیل علیہ السلام سے ہے کہ جب وہ اوران کی ماں حضرت ہاجرہؓ مکہ کے صحرائے لق ودق میں ،پیاس سے بیتاب ہوئے تو خدائے تعالیٰ کے حکم سے وہاں پانی کا چشمہ نمودار ہوا، حضرت ہاجرہؓ نے اس پانی کو چاروں طرف مینڈھ باندھ کر گھیر دیا اوروہ ایک کنوئیں کی صورت بن گیا، کچھ عرصہ تک تو وہ اسی حالت میں رہا اورپھر اس کے بعد وہ مٹی سے اَٹ گیا اور رفتہ رفتہ اُس کا مقام اورجگہ بھی کسی کو معلوم نہ رہی،چاہِ زمزم کا صرف تذکرہ ہی تذکرہ لوگوں کی زبان پر رہ گیا تھا، جب عبدالمطلب کے ہاتھ میں سقایۃ الحاج کا کام آیا، تو انہوں نے چاہ زمزم کا پتہ و مقام تلاش کرنا شروع کیا،بہت دنوں تک عبدالمطلب اوران کا بڑا لڑکا حارث چاہ زمزم کی تلاش میں سرگرداں رہے مگر چاہ زمزم کا پتہ نہ چلا، قریش میں سے کسی نے ان کی مدد اس کام میں نہ کی ؛بلکہ باپ بیٹے کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔