انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سات دن پہلے جب اس مرض میں شدت پیدا ہوئی تو آپ حضرت میمونہؓ کے گھر میں تھے، حاضرین نے بیماری کو " ذات الجنب" سمجھا اور دوا پلائی، اس سے افاقہ ہوا ، پوچھا … کس نے دوا پلائی؟ پھر فرمایا : " ذات الجنب " کی تکلیف مجھے نہیں ہو گی ، پھر آپﷺ نے حکم دیاکہ سوائے عباسؓ کے سب کو دوا پلاؤ، حکم کی تعمیل کی گئی، اس حالت میں بار بار آپﷺ دریافت فرماتے کہ میں کل کس کے پاس ہوں گا، مزاج داں ازواج سمجھ گئیں کہ آپ ﷺ حضرت عائشہؓ کے گھر جانا چاہتے ہیں ، حضور ﷺ نے سب سے اجازت لی اور حضرت میمونہؓ کے پاس سے حضرت عائشہ ؓ کے حجرہ میں تشریف لائے، اس دوران اس قدر ضعف پیدا ہو گیا تھا کہ حضرت عباسؓ اور حضرت علیؓ کے سہارے پیروں کو زمین پر گھسیٹتے ہوئے آئے، حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ یہ پیر کادن تھا ، اور دوسرے پیر کو حضور ﷺ رفیق اعلیٰ سے جا ملے، ایک روایت ہے کہ بیماری کے دوران حضرت ابو بکر ؓ صدیق نے تیمار داری کرنے کی درخواست کی جس پر آپﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ تمہیں نیت کا اجر دے گا لیکن میں اپنا علاج خود کروں گا، جب تک آپﷺ میں آنے جانے کی قوت رہی آپﷺ مسجد میں جا کر لوگوں کونماز پڑھاتے رہے، سب سے آخری نماز مغرب کی پڑھائی،