انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت حارثہ ؓن صمہ نام ونسب حارث نام، ابو سعید کنیت، قبیلہ خزرج کے خاندان نجار سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے،حارث بن صمہ بن عمرو بن عتبک بن عمرو بن عامر(مبذول) بن مالک بن نجار ۔ اسلام ہجرت سے قبل اسلام لائے۔ غزوات اور دیگر حالات صہیب رومیؓ سے جو راہ خدا میں سخت سے سخت مصیبتوں کا مقابلہ کرچکے تھے،اخوت قائم ہوئی۔ غزوہ بدر میں شریک تھے،آنحضرتﷺ کے ساتھ روجاء نام ایک مقام پر پہونچے تھے کہ چوٹ آگئی اس لئے آپ نے ان کو مدینہ واپس کردیا اور غنیمت واجر میں شامل فرمایا: غزوہ احد میں جبکہ تمام لوگ منتشر ہوگئے تھے، حارث نے نہات پامردی سے داد شجاعت دی، اور عثمان بن عبداللہ بن مغیرہ کو قتل کیا، آنحضرتﷺ نے اس کا تمام سامان ان کو دیدیا، ان کے علاوہ اس غزوہ میں اور کسی مسلمان کو کسی کافر کا سامان نہیں دیا۔ اسی معرکہ میں آنحضرتﷺ نے حارث سے پوچھا کہ تم نے عبدالرحمن بن عوفؓ کو دیکھا ہے؟ بولے پہاڑ کی طرف مشرکین کے نرغہ میں تھے، میں نے جانا چاہا لیکن حضورﷺ پر نظر پڑگئی تو اس طرف چلا آیا، ارشاد ہوا ان کو فرشتے بچارہے ہیں،حارث حضرت عبدالرحمن بن ؓ عوف کے پاس گئے،دیکھا تو ان کے سامنے ساتھ آدمی بچھڑ سے پڑے ہوئے ہیں، پوچھا یہ سب تمہیں نے مارے ہیں؟ بولے ارطاط اور فلاں فلاں کو تو میں نے قتل کیا،باقی ان لوگوں کے قاتل مجھ کو نظر نہیں آئے ،حارث نے کہا رسول اللہ ﷺ نے بالکل صحیح فرمایا۔ وفات بیر معونہ کے معرکہ میں عمرو بن امیہ کے ساتھ کسی درخت کے نیچے بیٹھے تھے کہ چیلیں اور دوسرے پرند نظر آئے،یہ عمرو کو ساتھ لے کر اس سمت چلے دیکھا تو مسلمانوں کی لاشیں خاک و خون میں غلطاں ہیں، عمروسے کہا بولو کیا ارادہ ہے،انہوں نے جواب دیا یہ تو ظاہر ہے کہ آنحضرتﷺ حق پر ہیں کہا تو پھر کیا دیکھتے ہیں جہاں منذر مارے جائیں میں کس طرح وہاں سے ہٹ سکتا ہے اور عمرو کو ساتھ لے کر کفار کی طرف بڑھے،انہوں نے تیروں کی بوچھاڑ کردی جو بدن میں ہر جگہ پیوست ہوگئے اورحارث کی روح مطہر نے داعی اجل کو لبیک کہا، دوسرے ساتھی عمرو اسیر ہوگئے ۔ اولاد دو بیٹے یادگار چھوڑے، سعد اورابوجہم یہ دونوں کے دونوں صحابی تھے۔ فضل وکمل اشعار ذیل حضرت حارثؓ کے طبعزادہیں: یا رب ان الحارث بن صمہ اقبل فی مھا مہ مہمہ یسوق بالنبی مادی الامہہ