انوار اسلام |
س کتاب ک |
کسی دوسرے ملک سے موت کی خبر آنے پرایصالِ ثواب کا حکم بیرون ملک سے خبر موت پہنچنے پرفاتحہ خوانی وتعزیت کے لئے اعلان کرکے لوگوں کوجمع کرنے کی رسم خلافِ سنت اور مکروہ ہے، ہاں اہلِ میت اپنے خاص عزیز واقرباء کوخبردے کردعائے مغفرت اور ایصال ثواب کی درخواست کریں اور وہ لوگ کچھ پڑھ کرخیر، خیرات کرکے ثواب پہنچائیں اور دعائے مغفرت کریں اور دعوت ودیگر رسومات کی قید کے بغیر فرداً فرداً اہلِ میت کے پاس آکرتعزیت کریں یعنی تسلی دیں اور ان کے لئے اور میت کے لئے دُعا کے الفاظ کہیں، مثلاً یہ کہیں: أَعْظَمَ اللَّهُ أَجْرَكَ ، وَأَحْسَنَ عَزَاءَكَ وَغَفَرَ لِمَيِّتِك۔ (کبیری۔ درمختار:۱/۸۴۳، مطلب فی الثواب علی مصیبۃ) ترجمہ: خدا تم کواجرعظیم عطا فرمائے اور تیرے صبر کا بہترین صلہ عنایت فرمائے اور تیری میت کی بخشش کرے؛ اگرغیرمکلف ہوتو آخری جملہ وَغَفَرَ لِمَیِّتِکْ نہ کہے۔ یہ صورت جائز ہے، صحابہ کرام وغیرہ سلف صالحین کا یہی طریقہ تھا؛ اگرخود حاضر نہ ہوسکے توبذریعہ خط بطی تعزیت ہوسکتی ہے، آنحضرت ﷺ نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے بیٹے کی وفات کے وقت خط سے تعزیت فرمائی تھی۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۷/۹۷، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)