انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** گذشتہ مذاہب میں یہودیوں کے پاس اصل جزا کا گھر یہی موجودہ فانی عالم ہے، دوسرے عالم کا تو کوئی ذکر ہی نہیں ہے،یہودیوں کی تو راۃ میں اعمال کے نتائج میں زیادہ اہمیت اس دنیاوی دارالجزا کو دی گئی ہے بلکہ توراۃ میں یہی خیال سب سے زیادہ نمایاں ہے کہ خدا کی فرمانبرداری اورنافرمانی کی جزاء اسی دنیا کے رنج و راحت کی صورت میں اسی زندگی میں سے ہےمثلاً خدا کے حکموں پر عمل کروگے تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ تمہاری کھیتیاں سرسبز ہوں گی، اولادیں فرمانبردار ہوں گی جانور جئیں گے،درخت پھل دیں گے اور دشمن مغلوب ہوں گے اور اگر خدا کی نافرمانی کروگے تو تم پر وبائیں آئیں گے،قحط پڑھیں گے، اولادیں جیتی نہ رہیں گے،جانور مرجائیں گےشہر تباہ ہوجائیں گے، باغ پھل نہ دیں گے اور دشمن تم پر چھاجائیں گے، البتہ تیسرے عالم کا تھوڑا بہت ذکر کرتے ہیں اور عیسائیوں میں مکمل جزوسزا تیسرے عالم ہی میں ہے، یہ لوگ یہودیوں کے برخلاف مکمل زورزمین کی مملکت پر نہیں بلکہ آسمان کی بادشاہت پر دیتے ہیں اور اس ظاہری زندگی کی فوزوفلاح کو اپنے مقصد سے خارج قراردیاہے؛ لیکن شریعت محمدیہ کے نصوص نے ان تین عالموں کو انسانی جزاوسزا کا مقام قراردیا اور حضورﷺ جس دعوت کو لے کر آئے وہ یہودیت اورعیسائیت کے اس افراط و تفریط دونوں سے پاک ہے۔ (سیرۃ النبیﷺ :۴/۳۸۳)