انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** یثرب(مدینہ) میں اسلام کا آغاز آنحضرت ﷺ کا معمول تھا کہ قبائل کا دورہ فرماتے اور اسلام کی تبلیغ کرتے اور ہر سال منیٰ ، عکاظ ، مجنٰہ وغیرہ کے میلوں میں قبائل عرب کو دعوت دیتے، حج کا زمانہ آیا تو قافلوں کے قافلے منیٰ کی وادی میں پڑاؤ ڈالنے لگے، حضور ﷺ ان کے ایک ایک خیمہ پر جاتے اور انھیں اسلام کی دعوت دیتے، ایک دن مکہ سے تین میل کے فاصلہ پر عقبہ کی گھاٹی میں پہنچے، بنی خز رج کے چھ لوگوں سے ملاقات ہوئی، آپﷺ نے ان سے دریافت کیا کہ آپ کون لوگ ہیں ؟ انھوں نے کہا کہ یثرب سے آئے ہیں اور بنو خزرج سے تعلق ہے ، پھر آپﷺ نے پوچھا کیا یہودیوں کے حلیف ہو؟ عرض کیا ہاں، آپﷺ نے فرمایا کیا آپ لوگ میری کچھ باتیں سن سکتے ہیں؟ وہ لوگ بیٹھ گئے، آپﷺ نے انھیں اسلام کی دعوت دی اور قرآن مجید کی تلاوت فرمائی، انھوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور کہا کہ یہ تو وہی نبی ہے جس کا یثرب کے یہودی تذکرہ کرتے رہتے ہیں اور یہ بھی کہا ،دیکھو یہود ہم سے اس اولیت میں بازی نہ لے جائیں،یہ کہہ کر سب نے ایک ساتھ اسلام قبول کرلیا، ان افراد کا شمار دانشوران یثرب میں ہوتا تھا ، انھیں اندازا تھا کہ حال ہی میں جو جنگ ہوئی تھی اس نے بڑی حد تک معاشرے کو پیس کر رکھ دیا تھا اس لئے وہ نہیں چاہتے تھے کہ مزید ایسی کوئی جنگ ہو، اس لئے انھوں نے یہ توقع قائم کی کہ حضور اکرمﷺ کی دعوت جنگ کے خاتمہ کا ذریعہ ثابت ہوگی، چنانچہ انھوں نے کہا کہ ہم اپنی قوم کو اس حالت میں چھوڑ کر آئے ہیں کہ کسی اور قوم میں ان کے جیسی عداوت اور دشمنی نہیں پائی جاتی، ہمیں توقع ہے کہ آپﷺ کی دعوت کے ذریعہ اﷲ تعالیٰ ان میں یکجہتی پیدا کرے گااور یہ کہ موجودہ حالات آپﷺ کی تشریف آوری کے لئے سازگار نہیں، ہم یثرب جاکر آپﷺ کی بعثت کی خبر دینے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو آپﷺ کی دعوت کی طرف بلا کر ان کے سامنے دین اسلام پیش کریں گے اور آئندہ سال پھر آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں گے، اس کے بعد وہ لوگ یثرب واپس ہوئے اور ان کے ذریعہ گھر گھر اسلام کا چرچہ ہونے لگا، ان چھ خوش نصیبوں کے نام یہ ہیں: ۱ حضرت ابو امامہؓ اسعدبن زرارہ خزرج کی شاخ بنی مالک بن نجّار سے تعلق تھا ، صحابہ ؓ میں سب سے پہلے ان ہی نے ۱ ھ میں وفات پائی ۲ حضرت عوفؓ بن حارث بن رفاعہ بنی نجّار سے تعلق تھا اور ابن عفراء کہلاتے تھے، بدر میں وفات پائی ۳ حضرت رافعؓ بن مالک بن عجلا ن بنی زریق کے معزز شخص تھے ، اس وقت تک جس قدر قرآن اتر چکا تھا حضور ﷺ نے ان کو عنایت فرمایا ، جنگ اُحد میں شہید ہوئے ۴ حضرت قطبہؓ بن عامر بن حدیدہ بنی سلمہ سے تعلق تھا ۵ حضرت عقبہؓ بن عامر بن نابی بنی خزام بن کعب سے تھے ۶ حضرت جابرؓ بن عبداللہ رُباب بنی عبید بن عدی سے تھے بعض نے یہ تعداد چھ کی بجائے آٹھ لکھی ہے اور اضافہ شدہ ناموں میں معاذؓ بن عفراء ، یزیدؓ بن ثعلبہ اور ابو الہشیم ؓ بن الیتہان لکھے ہیں ، اور بعض نے حضرت جابرؓ بن عبداللہ کی جگہ حضرت عبادہؓ بن صامت کا نام لکھا ہے۔