انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** تعدادِ جنات جنات الفردوس چار ہیں: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ (الرحمن:۴۶) جواللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونے سے ڈرگیا (اورگناہ کرنے سے رک گیا تواس کے لیے) دوجنتیں ہیں (ایک سونے کی اور ایک چاندی کی) اس کے بعد اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں وَمِنْ دُونِهِمَا جَنَّتَانِ (الرحمن:۶۲) ان (گذشتہ) دوجنتوں کے نیچے دوجنتیں اور ہیں۔ ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ جنتوں کی تعداد چار ہے؛ جیسا کہ اس سے علامہ ابن قیمؒ نے بھی استدلال کیا ہے اس کی دلیل میں درجِ ذیل حدیث بھی ملاحظہ فرمائیں۔ حدیث:حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: جنان الفردوس أربع جَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ آنِيَتُهُمَا وَمَافِيهِمَا، وَجَنَّتَانِ مِنْ فِضَّةٍ آنِيَتُهُمَا وَمَافِيهِمَا، وَمَابَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَرُوا رَبَّهَمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلاَّرِدَاءُ الْكِبْرِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّةِ عَدْنٍ۔ (مسنداحمد:۴/۴۱۶، وطیالسی۔ دارمی:۲/۳۳۳) ترجمہ:دوجنتیں ایسی ہیں کہ ان کے برتن ان کے زیور اور جوکچھ ان میں ہے سونے کا ہے اوردوجنتیں ایسی ہیں کہ ان کے برتن، ان کے زیور اورجوکچھ ان میں ہے چاندی کا بنا ہوا ہے، جنت والوں کے درمیان اور اس کے درمیان کہ وہ اپنے پروردگار کا دیدار کریں، صرف ایک کبریائی کی چادر ہوگی اللہ کے چہرہ مبارک پرجنت عدن میں۔ فائدہ: اس حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ جنت الفردوس کی تعداد چار ہے ان میں دوجنتیں سونے کی ہوں گی اور دوچاندی کی، یہ چار جنتیں اونچے درجہ کی ہوں گی اس لیے کہ ان کے اور اللہ تعالیٰ کے دیدار کے درمیان کبریائی کی چادر ہوگی ان جنتوں والے جب چاہیں گے اللہ تعالیٰ کا دیدار کرسکیں گے، دیگربہت سی روایات میں آپ پڑھیں گے کہ اکثرجنتیں ایسی ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کے دیدار کا ایک وقت مقرر ہوگا تومعلوم ہوا کہ وہ جنتیں ان کے علاوہ ہیں۔ جنت الفردوس کی شان وشوکت: حدیث:حضرت عمربن سلامۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: إن الله تعالى كبس عرصة جنة الفردوس بيده، ثم بناها لبنة من ذهب مصفى، ولبنة من مسك مذرى، وغرس فيها من جيد الفاكهة، وطيب الريحان وفجر فيها أنهارها، ثم أوفى ربنا على عرشه، فنظر إليها فقال: وعزتي لايدخلك مدمن خمر ولامصر على زنا۔ ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے جنت الفردوس کا میدان اپنے دست مبارک سے بنایا پھراس پرخالص سونے کی اینٹ سے اور خوب مہکنے والی مشک کی اینٹ سے اس کی تعمیر کی، اس میں عمدہ اقسام کے میوؤں کے درخت لگائے، عمدہ خوشبو پیدا کی، اس میں نہریں چلائیں پھرہمارے پروردگار نے اپنے عرش پرجلوہ افروز ہوکر اس کی طرف دیکھا اور فرمایا مجھے میرے غلبہ کی قسم! تجھ میں دائمی شراب پینے والا اور زناکاری پرڈٹا رہنے والا داخل نہیں ہوسکے گا۔ جنت کے نہریں جبل الفردوس سے نکلتی ہیں: حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ جنت میں فردوس ایک پہاڑ ہے اسی سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔ (وصف الفردوس:۵۹) اللہ تعالیٰ جنت الفردوس کوہررات حسن میں اضافہ کا حکم دیتے ہیں: حدیث:حضرت حسان بن عطیہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ینظر الجبار عموجل الی الفردوس فی سحر کل لیلۃ فیقول: ازدادی طیبا الی طیبک قدافلح المؤمنون (وصف الفردوس:۶۰) ترجمہ:اللہ جبار عزوجل جنت الفردوس کی طرف ہررات سحری کے وقت نظر کرتے ہیں اور (اس کو) حکم دیتے ہیں کہ اپنے حسن کے ساتھ مزید حسین ہوجا، بے شک وہی لوگ کامیاب ہیں جومؤمن ہیں۔ جنت الفردوس عرش کے نیچے ہے: حدیث:جناب سرورِ کائنات حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: سلوا اللہ الفردوس فانہا سرۃ الجنۃ واعلی الجنۃ منہ تتفجر انہار الجنۃ وان اھل الفردوس لیسمعون اطیط العرش۔ (وصف الفردوس:۵۵) ترجمہ:تم اللہ تعالیٰ سے جنت الفردوس کا سوال کیا کرو کیونکہ یہ جنت کا عمدہ اور اعلیٰ حصہ ہے اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں اور یہ جنت الفردوس والے (عرش کے قریب ہونے کی وجہ سے) عرش کی چرچراہٹ کی آواز بھی سنیں گے۔ فائدہ:علامہ قرطبیؒ فرماتے ہیں کہ کہا گیا ہے کہ جنتیں سات ہیں: (۱)دارالجلال (۲)دارالسلام (۳)دارالخلد (۴)جنت عدن (۵)جنت الماویٰ (۶)جنت نعیم (۷)جنت الفردوس او ریہ بھی کہا گیا ہے کہ فقط چار ہیں، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی سابقہ حدیث کی بناپر، علامہ حلیمیؒ نے بھی اسی کواختیار کیا اور فرمایا ہے دوجنتیں مقربین کی ہوں گی اور دوسرے درجہ کی دوجنتیں حضراتِ اصحاب الیمین کی؛ لیکن ہرجنت میں کئی درجات، منزلیں اور دروازے ہوں گے۔ (تذکرۃ القرطبی:۴۴۰۔ البدورالسافرہ:۴۸۴) جنت کے نام اور ان کی خصوصیات: باعتبار ذات کے ایک جنت ہے مگرباعتبار صفات کے اس کے کئی نام ہیں جس طرح سے اسمائے باری تعالیٰ، اسمائے قرآن، اسماء النبیﷺ، اسمائے قیامت اور اسماءِ دوزخ بہت ہیں مگر مقصود ان میں ذات واحد ہوتی ہے (مگرہاں اس کے درجات بہت ہیں)۔ (۱)جنت: یہ جنت کا مشہور نام ہے جواس گھر اور اس کی تمام انواع واقسام کی نعمتوں، لذتوں، راحتوں، سرور اور آنکھوں کی ٹھنڈکوں پراستعمال ہوتا ہے، جنت عربی میں باغ کو کہتے ہیں اور باغ بھی ایسا جس کے درخت اور پودے گھنے ہوں اور داخل ہونے والا ان میں چھپ جائے۔ (۲)دارالسلام: اللہ تعالیٰ نے جنت کا ایک نام دارالسلام بھی رکھا ہے، دیکھئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں لَهُمْ دَارُ السَّلَامِ عِنْدَ رَبِّهِمْ (الأنعام:۱۲۷) مؤمنین کے لیے ان کے رب کے پاس دارالسلام ہے اور ایک جگہ ارشاد فرمایا:وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلَامِ (یونس:۲۵) اور اللہ تعالیٰ (لوگوں کو) دارالسلام کی طرف بلاتا ہے۔ جنت اس نام کی سب سے زیادہ مستحق ہے؛ کیونکہ یہ ہرآفت اور مکروہ چیز سے امن وسلامتی کا گھر ہے یہ اللہ تعالیٰ کا گھر ہے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ایک نام سلام بھی ہے جس نے اس کوسلامتی والا بنایا ہے اور اس کے مکینوں کومامون ومحفوظ فرمایا ہے، یہ جنت والے آپس میں بھی سلام کا تحفہ پیش کریں گے اور فرشتے بھی ان کے سامنے جس دروازہ سے داخل ہوں گے وہ بھی ان کو سلام علیکم کہیں گے اور رب رحیم کی طرف سے بھی سلام پیش کیا جائے گا اور جنت والے درست بات کریں گے اس میں کوئی لغو بے ہودگی اور بے کار پن نہیں ہوگا۔ (۳)دارالخلد: جنت کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ اہل جنت ہمیشہ کے لیے اس میں رہیں گے وہاں سے کبھی نہ نکلیں گے، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: عَطَاءً غَيْرَ مَجْذُوذٍ (ھود:۱۰۸) عطاء ہے تیری رب کی ختم نہ ہونے والی، بعض وہ لوگ جودوام جنت کے قائل نہیں وہ گمراہی میں ہیں وہ قرآن پاک کوصحیح طریقہ سے پڑھ کرہدایت حاصل کریں۔ (۴)دارالمقامہ: اللہ تعالیٰ جنت والوں کی زبانی قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں: قَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌo الَّذِي أَحَلَّنَا دَارَالْمُقَامَةِ مِنْ فَضْلِهِ لَايَمَسُّنَا فِيهَا نَصَبٌ وَلَايَمَسُّنَا فِيهَا لُغُوبٌ۔ (فاطر:۳۴،۳۵) ترجمہ:اور کہیں گے کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہم سے غم کودور کیا بے شک ہمارا پروردگار بڑا بخشنے والا بڑا قدردان ہے، جس نے ہم کواپنے فضل سے ہمیشہ رہنے کے مقام (دارالمقامہ) میں لااُتارا جہاں پرنہ ہمیں کوئی کلفت پہنچے گی اور نہ کوئی ہم کوخستگی پہنچے گی۔ حضرت مقاتل اس آیت میں دارالمقامہ کی تفسیر دارالخلود کے ساتھ کرتے ہیں جس میں جنتی ہمیشہ رہیں گے نہ ان کوموت آئے گی اور نہ ہی ان کواس سے نکالا جائیگا۔ (۵)جنت الماویٰ: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: عِنْدَهَا جَنَّةُ الْمَأْوَى (النجم:۱۵) یعنی سدرۃ المنتہیٰ کے پاس ہی جنت الماویٰ ہے، عربی میں ماویٰ ٹھکانے کوکہتے ہیں یعنی رہنے کی جگہ صرف جنت ہے، حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ یہی وہ جنت ہے جہاں تک حضرت جبریل اور حضرات ملائکہ جاکر رکتے ہیں اور حضرت مقاتل اور کلبی کہتے ہیں کہ یہ وہ جنت ہے جس میں شہداء کی ارواح جاکر رہتی ہیں، کعب کہتے ہیں کہ جنت الماویٰ وہ جنت ہے جس میں سبزرنگ کے پرندے رہتے ہیں انہیں میں شہداءکی روحیں چرتی پھرتی ہیں، حضرت عائشہ اور حضرت زربن جیش فرماتے ہیں کہ یہ دیگر جنتوں کی طرح ایک جنت ہے لیکن درست یہ ہے کہ یہ بھی جنت کے ناموں میں سے ایک نام ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَىo فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى۔ (النازعات:۴۰،۴۱) ترجمہ:پس جوشخص اپنے رب کے سامنے پیش ہونے سے ڈرگیا اور نفس کواس کی خواہشات سے باز رکھا؛ پس جنت ہی اس کا ٹھکانا ہے۔ (۶)جنات عدن: یہ بھی جنت کا ایک نام ہے اور صحیح یہ ہے کہ یہ تمام جنتوں کا مجموعی نام ہے اور سب جنتیں جنات عدن ہیں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدَ الرَّحْمَنُ عِبَادَهُ بِالْغَيْبِ (مریم:۶۱) ان جنات عدن میں جن کا رحمان نے اپنے بندوں سے غائبانہ وعدہ فرمایا ہے (وہ اس کے وعدہ کی ہوئی چیز کوضرور پہنچیں گے) اور ارشاد ہے وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ (الصف:۱۲) جنتی جنات عدن (ہمیشہ کی جنتوں) میں پاکیزہ گھروں میں رہیں گے۔ فائدہ:حضرت عبدالملک بن حبیب قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دارالجلال اور دارالسلام اللہ عزوجل کی طرف منسوب ہیں؛ لیکن جنت عدن جنت کا درمیانی اور بلند حصہ ہے اور تمام جنتوں سے اونچی ہے، حضرت ابن عباسؓ اور حضرت سعید بن المسیبؒ فرماتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کا گھر ہے جس سے اس کا عرش سجا ہے باقی جنتیں اس کے اردگرد ہیں؛ لیکن یہ ان سب سے افضل، بہتر اور زیادہ قریب ہے۔ (وصف الفردوس:۲۰۔ صفۃ الجنۃ ابونعیم:۹) (۷)دارالحیوان: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ (العنکبوت:۶۴) (بلاشبہ دارالآخرۃ ہی دارالحیوان ہے) مفسرین کے نزدیک دارِآخرت سے دارحیوان اور دارالحیاۃ مراد ہے یعنی جنت میں دائمی زندگی ہوگی موت نہیں ہوگی اس آیت کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ آخرت کی زندگی ہی اصل زندگی ہے اس میں نہ کبھی فتور آئے گا نہ کبھی فنا یعنی جنت کی زندگی دنیا کی زندگی کی طرح نہیں ہوگی۔ (۸)فردوس: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا (الکہف:۱۰۷) بے شک جولوگ ایمان لائے اور انہو ں نے نیک کام کئے ان کی مہمانی کے لیے جنت الفردوس (فردوس کے باغ) ہوں گے۔ فردوس ایک ایسا نام ہے جوتمام جنت پربھی بولا جاتا ہے اور جنت کے افضل اور اعلیٰ درجہ پربھی بولا جاتا ہے، لیث رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ فردوس انگوروں کے باغ والی جنت ہے، حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ یہ ایسی جنت ہے جودرختوں سے لپٹی ہوئی ہے (یعنی بہت درختوں والی ہے اور گھنے درختوں والی ہے)؛ اگرچہ فردوس بول کرتمام جنت مراد لی جاسکتی ہے؛ مگردرحقیقت یہ جنت کے اعلیٰ وارفع درجہ کا نام ہے اسی لیے جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ۔ (ترمذی، كِتَاب صِفَةِ الْجَنَّةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مَاجَاءَ فِي صِفَةِ دَرَجَاتِ الْجَنَّةِ،حدیث نمبر:۲۴۵۳، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:جب تم اللہ تعالیٰ سے (جنت کا) سوال کرو تواس سے جنت الفردوس مانگا کرو۔ (۹)جنات النعیم: اللہ تعالیٰ نے جنات النعیم کا ذکر اس آیت میں فرمایا ہے: إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتُ النَّعِيمِ۔ (لقمان:۸) ترجمہ:بلاشبہ وہ لوگ جوایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان کے لیے جنات النعیم (نعمتوں والی جنتیں) ہیں۔ یہ بھی تمام جنتوں کا مجموعی نام ہے؛ کیونکہ جنت کے کھانے، یپنے، لباس اور صورتیں، پاکیزہ ہوائیں، خوبصورت مناظر، وسیع مکانات وغیرہ جیسی ظاہری اور باطنی نعمتوں سب کومشتمل ہے۔ (۱۰)المقام الامین: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي مَقَامٍ أَمِينٍo فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ۔ (الدخان:۵۱،۵۲) ترجمہ: بےشک خدا سے ڈرنے والے مقام امین (امن کی جگہ)میں رہیں گے یعنی باغوں میں اور نہروں میں۔ اللہ مزید فرماتا ہے: يَدْعُونَ فِيهَا بِكُلِّ فَاكِهَةٍ آمِنِينَ (الدخان:۵۵) وہاں اطمینان سے ہرقسم کے میوے منگاتے ہوں گے۔ ان دونوں مقامات میں اللہ تعالیٰ نے مکان اور طعام کے امن کوجمع فرمایا ہے؛ چنانچہ وہ مکان سے نکلنے کا خوف کریں گے نہ نعمتوں سے علیحدگی کا اور نہ موت کا۔ (۱۱)مقعد صدق: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَهَرٍ oفِي مَقْعَدِ صِدْقٍ۔ (القمر:۵۴،۵۵) ترجمہ:بے شک پرہیزگارلوگ باغوں میں اور نہروں میں ہوں گے ایک محدب مقام (مقعد صدق) میں اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے جنتوں کا نام مقعد صدق ذکر کیا ہے۔ (یہ سب تفصیل کمی بیشی کے ساتھ، حادی الاوراح، صفحہ نمبر:۱۳۱ تا ۱۳۸ سے ماخوذ ہے، امداداللہ) (۱۲)طوبیٰ: حضرت سعید بن مسجوحؒ فرماتے ہیں کہ ہندی زبان میں جنت کا نام طوبیٰ ہے۔ (وصف الفردوس:۶۱) جنت عدن اور دارالسلام کی افضلیت: حدیث:ابن عبدالحکم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: جنۃ عدن اعظم من الجنۃ بتسع مائۃ الف جزء ودارالسلام اعظم من عدن بتسع مائۃ الف جزء (وصف الفردوس:۶۱۔۲۲) ترجمہ:جنت عدن، جنت کے باقی درجات سے نولاکھ گنا بڑی ہے اور جنت دارالسلام، جنت عدن سے نولاکھ گنا بڑی ہے۔ (جنت کے ان تمام ناموں کے متعلق تمام تفصیل حادی الارواح:۱۳۱ تا۱۳۸ سے ماخٰذ ہے اور بعض مقامات پر ابن قیمؒ کے بیان کردہ مضامین اور احادیث کے حوالہ جات بعض کتابوں سے نقل کردیئے گئے ہیں)