انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دیوان خاتم فرا مین سلطانی اورحکومت کے احکام کی نقل ایک ضروری چیز ہے امیر معاویہؓ کے زمانہ تک اسلامی حکومت میں اس کا کوئی خاص اہتمام نہ تھا، اسی لئے کبھی کبھی لوگ اس میں رد وبدل کردیا کرتے تھے،ایک مرتبہ امیر معاویہؓ نے ایک شخص کو ایک لاکھ کی رقم دلائی اورزیاد کے نام دہانید کا فرمان لکھد یا، اس شخص نے فرمان پڑھ کر دو لاکھ بنادیئے اورزیاد سے اسی قدر وصول کرلیا، جب زیاد نے امیر معاویہؓ کے سامنے حساب کے کاغذات پیش کئے، تو معلوم ہوا کہ وہ شخص ایک لاکھ کے بجائے دو لاکھ لے گیا، اسی دن سے امیر نے دیوان خاتم قائم کیا، اس میں یہ ہوتا تھا کہ جب پیش گاہ سلطانی سے کوئی فرمان صادر ہوتا تھا تو وہ پہلے دفتر میں آتا تھا اور یہاں کا محرر اس کی نقل اپنے رجسٹر پر چڑھا کر اصل فرمان کو ملفوف کرکے اس پر موم سے مہر کردیتا تھا اس طرح اس میں تحریف کا امکان باقی نہیں رہتا تھا (الفخری:۹۷) یہ طریقہ محض شامی فرامین تک محدود نہ تھا ؛بلکہ بعض بڑے بڑے عمال بھی اس پرعامل تھے؛چنانچہ زیاد نے باقاعدہ دفاتر قائم کئے تھے جن میں احکام وخطوط کی نقلیں رکھی جاتی تھیں۔ (تاریخ یعقوبی:۲/۲۷۹)