انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرات صحابہ کاجمع ہونا حکم بن عتبہ جو جلیل القدر تابعی ہیں فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد اور عبدہ بن لبابہ نے مجھے بلانے کے لئے بھیجا کہ ہم ختم قرآن کررہے ہیں اورختم قرآن کے وقت دعاء قبول ہوتی ہے؛چنانچہ حضرت مجاہد کہتے ہیں کہ صحابہ ختم قرآن کے موقع پر جمع ہوتے اورکہتے کہ اس وقت رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔ حضرات صحابہ ختم قرآن کا بڑا اہتمام فرماتے،اس دن روزہ رکھتے،شروع دن یا شروع رات میں ختم فرماتے،علامہ نوی ؒ فرماتے ہیں کہ ختم قرآن کے وقت جمع ہونا اور دعاء کرنا مستحب ہے۔ (اذکار:۸۸) فائدہ: اس سے معلوم ہوا کہ ختم تراویح کے موقع پر دعائیں قبول ہوتی ہیں،اس وقت خاص اہتمام کے ساتھ خشوع اور توجہ کے ساتھ دعاؤں میں لگے کہ ختم قرآن کا موقعہ وہ بھی ماہ مبارک میں بڑی اہمیتوں کا حامل ہے،مگر افسوس کی بات ہے ،بسا اوقات ختم قرآن کے موقع پر بے قابو اژدہام ہوجاتا ہے اور مسجد شو و شغب سے بھر جاتی ہے،شور وغل سے مسجد کی بے حرمتی ہوتی ہے، دعاؤں کے بجائے لوگ منکرات میں لگ جاتے ہیں سو ایسے موقعہ پر نہ بھیڑ ہو نہ بچوں کا اجتماع ہو نہ شیرینی کا انتظام ہوتا کہ سکون و اطمینان کے ساتھ دعاؤں میں لگے رہیں۔ حضرت ثابتؓ سے نقل ہے کہ حضرت انس ؓ جب قرآن پاک ختم فرماتے تو اپنے بیوی بچوں کو جمع کرتے اوردعاء فرماتے۔ (مجمع:۷/۱۷۲)