انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
ذکر جہراً افضل ہے یا سرًّا؟ اس معاملہ میں محقق علماء کا مسلک یہ ہے کہ ذکر دونوں طرح جائز ہے، سرًّا بھی اور جہراً بھی، پھر مختلف حالات ومواقع کے اعتبار سے کہیں آہستہ ذکر کرنا افضل ہے اور کہیں جہراً افضل ہے، لہٰذا کسی پابندِ شریعت شیخِ کامل نے مرید کے حالات کے پیش نظر ذکرِ جہری کے لئے کہا ہو تو اسے جہراً کرنا جائز ہے، لیکن دو شرطوں کے ساتھ: ایک یہ کہ اس کا یہ ذکر جہر کسی شحص کی نیند میں خلل یا کسی اور معقول تکلیف کا ذریعہ نہ ہو، دوسرےیہ کہ جہراً ذکر کو عبادتِ مقصودہ نہ سمجھا جائے بلکہ اسے علاج کے طور پر اختیار کیا جائے۔ (فتاویٰ عثمانی:۱/۲۹۰، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)