انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ظہار کے شرائط اور اس کا کفارہ warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. بعض شرائط ظہار کرنے والے سے متعلق ہیں بعض شرائط ظہار کرنے والےسے متعلق ہیں:ظہار کرنے والا عاقل ،بالغ، مسلمان ہو، بے ہوش اور سویا ہوا نہ ہو۔ حوالہ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنْ الصَّبِيِّ حَتَّى يَشِبَّ وَعَنْ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَعْقِلَ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ لَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَدُّ ۱۳۴۳)وَأَمَّا الشَّرَائِطُ فَأَنْوَاعٌ بَعْضُهَا يَرْجِعُ إلَى الْمُظَاهِرِ وَبَعْضُهَا يَرْجِعُ إلَى الْمُظَاهَرِ مِنْهُ وَبَعْضُهَا يَرْجِعُ إلَى الْمُظَاهَرِ بِهِ .أَمَّا الَّذِي يَرْجِعُ إلَى الْمَظَاهِرِ فَأَنْوَاعٌ : مِنْهَا أَنْ يَكُونَ عَاقِلًا إمَّا حَقِيقَةً أَوْ تَقْدِيرًا فَلَا يَصِحُّ ظِهَارُ الْمَجْنُونِ وَالصَّبِيِّ الَّذِي لَا يَعْقِلُ ؛ لِأَنَّ حُكْمَ الْحُرْمَةِ وَخِطَابَ التَّحْرِيمِ لَا يَتَنَاوَلُ مَنْ لَا يَعْقِلُ .وَمِنْهَا أَنْ لَا يَكُونَ مَعْتُوهًا وَلَا مَدْهُوشًا وَلَا مُبَرْسَمًا وَلَا مُغْمًى عَلَيْهِ وَلَا نَائِمًا فَلَا يَصِحُّ ظِهَارُ هَؤُلَاءِ كَمَا لَا يَصِحُّ طَلَاقُهُمْ (بدائع الصنائع فصل في شرائط ركن الظهاروَبَعْضُهَا يَرْجِعُ إلَى الْمُظَاهَر:۲۴/۸ِ) بند بعض شرائط اس عورت سے متعلق ہیں جس سے ظہار کر رہا ہے بعض شرائط عورت سے متعلق ہیں:جس عورت سے ظہار کررہا ہے اس کے شرائط یہ ہیں کہ وہ ظہار کرنے والے کے نکاح میں ہو، ظہار کی نسبت عورت کے پورے حصہ یا اس کے مناسب حصہ کی طرف کی گئی ہو یا اس کے ایسے متعین عضو کی طرف ہو جسے بول کر پورابدن مراد لیا جاتا ہو جیسے سر، گردن چہرہ شرمگاہ وغیرہ۔ حوالہ وَأَمَّا الَّذِي يَرْجِعُ إلَى الْمُظَاهَرِ مِنْهُ فَمِنْهَا أَنْ تَكُونَ زَوْجَتَهُ وَهِيَ أَنْ تَكُونَ مَمْلُوكَةً لَهُ بِمِلْكِ النِّكَاحِ… وَمِنْهَا أَنْ يَكُونَ الظِّهَارُ مُضَافًا إلَى بَدَنِ الزَّوْجَةِ أَوْ إلَى عُضْوٍ مِنْهَا جَامِعٍ أَوْ شَائِعٍ وَهَذَا عِنْدَنَا (بدائع الصنائع فصل في بيان الشرائط التي تَرْجِعُ إلَى الْمُظَاهَرِ مِنْهُ: ۳۲/۸) بند بعض شرائط اس عورت سے متعلق ہیں جس عورت سے تشبیہ دی گئی ہے حقیقی یا سسرالی یا رضاعی ايسی عورت سے تشبیہ دےجوظہار کرنے والے پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جیسے ماں، بہن ،دادی، نانی وغیرہ، ساس، رضاعی ماں وغیرہ،جن سے عارضی طور پرحرمت کا رشتہ ہو ان سے تشبیہ دینے کی وجہ سے ظہار نہ ہوگا، جیسے سالی،غير کی منكوحہ۔جو بالترتیب ادا کرنے ہیں اور ان تینوں میں سے ايك بهی ادا كردےتو كفاره ادا ہوجائےگا۔ حوالہ وَأَمَّا الَّذِي يُرْجَعُ إلَى الْمُظَاهَرِ بِهِ فَمِنْهَا أَنْ يَكُونَ مِنْ جِنْسِ النِّسَاءِ حَتَّى لَوْ قَالَ لَهَا : أَنْتِ عَلَيَّ كَظَهْرِ أَبِي أَوْ ابْنِي لَا يَصِحُّ ؛ لِأَنَّ الظِّهَارَ عُرْفًا مُوجِبًا بِالشَّرْعِ ، وَالشَّرْعُ إنَّمَا وَرَدَ بِهَا فِيمَا إذَا كَانَ الْمُظَاهَرِ بِهِ امْرَأَةً .وَمِنْهَا أَنْ يَكُونَ عُضْوًا لَا يَحِلُّ لَهُ النَّظَرُ إلَيْهِ مِنْ الظَّهْرِ وَالْبَطْنِ وَالْفَخِذِ وَالْفَرْجِ حَتَّى لَوْ شَبَّهَهَا بِرَأْسِ أُمِّهِ أَوْ بِوَجْهِهَا أَوْ يَدِهَا أَوْ رِجْلِهَا لَا يَصِيرُ مُظَاهِرًا ؛ لِأَنَّ هَذِهِ الْأَعْضَاءَ مِنْ أُمِّهِ يَحِلُّ لَهُ النَّظَرُ إلَيْهَا .وَمِنْهَا أَنْ تَكُونَ هَذِهِ الْأَعْضَاءُ مِنْ امْرَأَةٍ يَحْرُمُ نِكَاحُهَا عَلَيْهِ عَلَى التَّأْبِيدِ سَوَاءٌ حُرِّمَتْ عَلَيْهِ بِالرَّحِمِ كَالْأُمِّ وَالْبِنْتِ وَالْأُخْتِ وَبِنْتِ الْأَخِ وَالْأُخْتِ وَالْعَمَّةِ وَالْخَالَةِ ، أَوْ بِالرَّضَاعِ ، أَوْ بِالصِّهْرِيَّةِ كَامْرَأَةِ أَبِيهِ وَحَلِيلَةِ ابْنِهِ ؛ لِأَنَّهُ يَحْرُمُ عَلَيْهِ نِكَاحُهُنَّ عَلَى التَّأْبِيدِ ، وَكَذَا أُمُّ امْرَأَتِهِ الخ (بدائع الصنائع فصل في بيان الشرائط التي تَرْجِعُ إلَى الْمُظَاهَرِ بِهُ: ۳۵/۸ ) بند ظہار کا کفارہ تین چیزیں ہیں (۱)غلام آزاد کرنا، (۲)دو ماہ مسلسل روزے رکھنا، (۳)ساٹھ مسکینوں کوکھانا کھلانا۔ جو بالترتیب ادا کرنے ہیں اور ان تینوں میں سے ايك بهی ادا كردےتو كفاره ادا ہوجائےگا۔ حوالہ وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا ذَلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ذَلِكَ(المجادلة:۲،۳) بند اس کی تفصیل یہ ہے کہ غلام آزاد کرنے پر قادر ہو تو غلام آزاد کرے،اگر اس پر قادر نہ ہوتو دوماه مسلسل روزے رکھے جس میں کسی قسم کا فصل نہ ہو اس لیے ایسے دنوں کا انتخاب کرے کہ جس میں رمضان،عیدین اورایام تشریق نہ ہوں اگر روزے نہ رکھ سکتا ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ کھانا کھلانے کی ایک صورت یہ ہے کہ ہر مسکین کو صدقۃ الفطر کے بقدر غلہ دیدے لیکن یہ ضروری ہے کہ ساٹھ الگ الگ فقراء کو دے یا ایک ہی محتاج شخص کو ساٹھ دن دے یا ایک ہی شخص کو ایک ہی دن میں دینا ہو تو ساٹھ دفعہ دے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ پکا ہوا کھانا کھلادیا جائے اس صورت میں صبح و شام دو وقت کا کھانا کھلاناپڑیگا۔ تیسری صورت یہ ہے کہ ساٹھ مسکینوں کو دودو وقت کے کھانے کے پیسہ(صدقہ فطر كے لحاظ سے نصف صاع كے بقدر گیہوں جو تقريبا پونے دو كلو ہوتے ہیں لہذا پونے دو كلو گیہوں كے پیسے) دیدے۔ حوالہ وإذا لم يجد المظاهر ما يعتق فكفارته صوم شهرين متتابعين ليس فيهما شهر رمضان ولا يوم الفطر ولا يوم النحر ولا أيام التشريق أما التتابع فلأنه منصوص عليه وشهر رمضان لا يقع عن الظهار لما فيه من إبطال ما أوجبه الله والصوم في هذه الأيام منهي عنه فلا ينوب عن الواجب الكامل…وإذا لم يستطع المظاهر الصيام أطعم ستين مسكينا لقوله تعالى : فمن لم يستطع فإطعام ستين مسكينا ( المجادلة : ۴) ويطعم كل مسكين نصف صاع من بر أو صاعا من تمر أو شعير أو قيمة ذلك… وإن أطعم مسكينا واحدا ستين يوما أجزأه وإن أعطاه في يوم واحد لم يجزه إلا عن يومه لأن المقصود سد خلة المحتاج والحاجة تتجدد في كل يوم فالدفع إليه في اليوم الثاني كالدفع إلى غيره وهذا في الإباحة من غير خلاف ن وأما التمليك من مسكين واحد في يوم واحد بدفعات فقد قيل لا يجزئه وقد قيل يجزئه لأن الحاجة إلى التمليك تتجدد في يوم واحد بدفعات (الهداية فصل في الكفارة: ۲۶۶/۱) عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ فَرَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ أَوْ قَالَ رَمَضَانَ عَلَى الذَّكَرِ وَالْأُنْثَى وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ فَعَدَلَ النَّاسُ بِهِ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ (بخاري بَاب صَدَقَةِ الْفِطْرِ عَلَى الْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ ۱۴۱۵) بند مسئلہ:کفارہ ادا کرنے سےپہلے صحبت نہ کرے اگر کفارہ سے پہلے صحبت کرلے تو دوبارہ کفارہ کی ضرورت نہیں ،توبہ واستغفار کرلےاور عورت کو چاہيے کہ کفارہ دینے تک اس کے پاس جانے سے رکی رہے۔ حوالہ ويجب على المرأة أن تمنع الزوج عن الاستمتاع بها، حتى يكفرفإن وطئ قبل أن يكفر فقد باشر وطئا حراما، فعليه أن يستغفر الله تعالى ولا يطأ حتى يكفر(تحفة الفقهاء باب الظهار:۲۱۳،۲۱۵/۲) بند