انوار اسلام |
س کتاب ک |
تدفین میں تاخیر کرنا گناہ ہے؟ جب کسی کی موت کا یقین ہوجائے توجس قدر ممکن ہو اس کی تجہیز وتکفین اور تدفین میں جلدی کی جائے؛ اس حدیث کی بنا پرجوابوداؤد نے روایت کی ہے کہ جب آنحضور ﷺ طلحہ بن براء رضی اللہ عنہ کی عیادت کرکے واپس لوٹے توآپ نے فرمایا میرا خیال ہے کہ ان میں موت سرایت کرچکی ہے، جب ان کا انتقال ہوجائے تومجھے خبر کرنا؛ تاکہ میں ان کی نماز پڑھاؤں اور ان کی تجہیز وتکفین میں جلدی کروں؛ اس لئے کہ مسلمان کی نعش کے لئے مناسب نہیں ہے کہ اس کواس کے گھروالوں کے درمیان روکا جائے؛ لہٰذا شرعی عذر اور قانونی مجبوری کے بغیر میت کی تجہیز وتکفین وتدفین میں تاخیر کرنا غلط اور موجب گناہ ہے؛ اس سے میت کوایذا پہنچتی ہے اور اس کی بے حرمتی ہوتی ہے، لاش اگرپھول جائے یاپھٹ جائے تونماز جنازہ کے قابل نہیں رہتی۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۷/۵۸، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)