انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مواخات انصار مدینہ نے اپنے مہاجربھائیوں کا جس جوش و خروش سے خیر مقدم کیا اورجس محبت و شفقت سے ان کو سینہ سے لگایا تاریخ عالم میں اس کی مثال ملنی ممکن نہیں، مگر مکہ سے آ نے والے مہاجرین کے مخصوص حالات کے پیش نظر جو راہِ خدا میں نہ صرف اپنے گھر بار اور مال و دولت کو ٹھکرا کرآئے تھے بلکہ عزیزوں اور رفیقوں سے بھی جدا ہو گئے تھے ضرورت تھی کہ اس رشتہ کو کچھ مدت کے لئے قانونی حیثیت دے دی جائے ، جب تمام مہاجرین مدینہ آگئے تو ہجرت کے پانچویں مہینے(ماہ رجب ۱ ہجری ) میں آپ ﷺ نے حضرت انسؓ بن مالک کی رہائش گا ہ پر تمام انصار اور مہاجرین کو طلب فرمایا اور دونوں میں مواخات کر وائی یعنی بھائی چارگی قائم کی، اس کی صورت یہ ہوئی کہ آپﷺ ایک مہاجر اور ایک انصاری کو بلاتے اور فرماتے " تم دونوں بھائی بھائی ہو " دونوں مل کر کام کریں اور کمائی مل کر کھائیں ، جمع ہونے والو ں کی تعداد (۴۵) مہاجر اور ۴۵ انصار تھی، بعض مورخین کی روایت ہے کہ یہ تعداد پچاس ‘ پچاس تھی،انصار کے پاس مال و دولت تو نہیں بلکہ نخلستان تھے ، انہوں نے حضورﷺ سے درخواست کی کہ یہ باغ ہمارے بھائیوں میں برابر تقسیم کر دئے جائیں ، مہاجرین تجارت پیشہ تھے اور اس وجہ سے کھیتی کے فن سے بالکل نا آشنا تھے ، اس بناء پر حضورﷺ نے ان کی طرف سے انکار کیا ، انصار نے کہا : سب کاروبار ہم خود انجام دے لیں گے ، جو کچھ پیداوار ہوگی اس میں سے نصف حصہ مہاجرین کا ہو گا ، مہاجرین نے اس کو منظور کیا۔ (صحیح بخاری ، سیرۃ النبی) بعض مہاجرصحابہؓ نے دوکانیں کھول لیں ، حضرت ابو بکر ؓ کاکارخانہ سنح میں تھا جہاں وہ کپڑے کی تجارت کرتے تھے ( ابن سعد ج ۳ بحوالہ سیرۃ النبی ) حضرت عثمان ؓ بنو قنیقاع کے بازار میں کھجور کی خرید و فروخت کرتے تھے ( مسجد امام حنبل بحوالہ سیرۃ النبی ) حضرت عمرؓ بھی تجارت میں مشغول ہوگئے تھے اور ان کی تجارت ایران تک پہنچ گئی تھی ( مستند امام حنبل بحوالہ سیرۃ النبی ) یہ رشتہ بالکل حقیقی بن گیا ، جب کوئی انصار مرتا تو اس کی جائیداد اور مال مہاجر کو ملتا اور بھائی بند محروم رہتے ،یہ اس فرمان الٰہی کی تعمیل تھی: " جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اپنے مال اور جان سے اللہ کی راہ میں جہادکیا اور جن لوگوں نے ان کو پناہ دی یہ سب آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں" ( سورہ انفال: ۷۲) جنگ بدر کے بعد جب مہاجرین کو اعانت کی ضرورت نہ رہی تو یہ آیت نازل ہوئی : " اور ا ﷲ نے جو مدد کی تو اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ تمھارے لئے صرف خوش خبری ہو اور تمھارے دل مطمئن ہوجائیں ورنہ مدد تو ہر (حال میں ) اﷲ ہی کی طرف سے ہے ، بلاشبہ اﷲ ان سب پر غالب اور حکمت والا ہے، ( سورہ انفال :۱۰ ) اس وقت سے یہ قاعدہ جاتا رہا،عہد مواخات کے بعد انصاری بھائی نے مہاجر بھائی کے سامنے اپنی زمین،باغ ، مکان اور سامان خانہ ہر چیز کا نصف حصہ پیش کر دیا،یہاں تک کہ جس گھر میں دو بیویاں تھیں وہ ایک بیوی کو اپنے مہاجر بھائی کی خاطر طلاق دینے آمادہ ہو گیا،حضرت سعدؓ بن ربیع ایک مال دار انصاری تھے، حضرت عبدالرحمن ؓ بن عوف ان کے مواخاتی بھائی قرار پائے، انھوں نے حضرت عبد الرحمن ؓ بن عوف کو بنو حارثہ کے محلہ میں جہاں ان کا گھر تھا لے گئے، کھانا کھلایا اور اپنا سب مال و اسباب ان کے سامنے پیش کر کے کہا کہ اس میں سے نصف آپ لے لیجئے ، پھر فرمایا: میری دو بیویاں ہیں ، ان میں سے ایک آپ پسند کر لیجئے میں اسے طلاق دیدوں گا، آپ بعد عدت اس سے نکاح کر لیں،مگر حضرت عبدالرحمنؓ بن عوف نے کہا : تمہارا مال اور تمہاری بیوی اللہ تمہیں مبارک کرے، مجھے تم بازار کا راستہ بتا دو، آخر وہ بنی قنیقاع کے بازار میں نکل گئے اور پنیر اور گھی کا کاروبار شروع کر دیا، ایک روز حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو بدن پر خوشبو کا اثر تھا معلوم ہوا کہ ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے، حضور نے ان کو ولیمہ کرنے کا حکم دیا۔ (صحیح بخاری بحوالہ سیرت طیبہ) مواخات میں کون کس کے بھائی بنے ان کے چند نام درج ذیل ہیں: مہاجرین انصار قبیلہ حضرت ابو بکرؓ بن ابی قحافہ حضرت حارثہ ؓ بن زید بلحارث بن خزرج حضرت عمرؓ بن خطاب حضرت عتبان بن مالک بلحارث بن خزرج حضرت عبدالرحمن ؓ بن عوف حضرت سعدؓ بن ربیع بلحارث بن خزرج حضرت عثمانؓ بن عفان حضرت اوسؓ بن ثابت بنی نجار حضرت مصعب ؓ بن عمیر حضرت ابو ایوبؓ انصاری بنی نجار حضرت سعیدؓ بن زید حضر ت ابی ؓ بن کعب بنی نجار حضرت ابو عبیدہؓ بن جراح حضرت سعد ؓ بن معاذ بنی عبد الاشہل حضرت زبیر ؓ بن عوام حضرت سلامتہؓ بن وقش بنی عبد الاشہل حضرت عمّار ؓ بن یاسر حضرت حذیفہؓ بن یمان بنی عبدالاشہل حضرت سلمان فارسی حضرت ابو دردا ؓ بنی عویمر بن ثعلبہ حضرت بلا لؓ حبشی حضرت ابو رویحہؓ بنی عویمر بن ثعلبہ حضرت طلحہؓ بن عبیداللہ حضرت کعبؓ بن مالک بنی سلمہ حضرت حاطب ؓ بن ابی بلتعہ حضرت عویم ؓ بن ساعدہ بنی عمرو بن عوف حضرت ابو ذر ؓ غفاری حضرت منذر ؓ بن عمرو بنی غفار حضرت عباسؓ بن بشیر حضرت ابو حذیفہ ؓ بن عتبہ بن ربیعہ