انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت ثعلبہ بن قیس نام ونسب ثعلبہ نام، باپ کا نام قیس، یہود مدینہ سے تھے؛ مگریہ تصریح نہیں مل سکی کہ کس قبیلہ سے تعلق تھا۔ اسلام صحیح طور سے نہیں کہا جاسکتا کہ آپ نے کب اسلام قبول کیا؛ لیکن چونکہ ان آیتوں کی تفسیر کے ضمن میں جواہلِ کتاب صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں نازل ہوئیں، آپ کا نام عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ وغیرہ کے ساتھ آتا ہے، اس لیے یہ کہ کہا جاسکتا ہے کہ آپ متقدم الاسلام ہوں گے۔ وفات سنہ وفات کے متعلق بھی کوئی تصریح نہیں مل سکی۔ فضائل یوں توان تمام فضائل وانعام کے آپ بھی مستحق ہیں جن کے دوسرے اہلِ کتاب صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین مستحق ہیں؛ لیکن ذیل کی دوآیتوں کے ضمن میں خصوصیت سے آپ کانام بھی مفسرین لیتے ہیں، جب کفارِ قریش آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کے متعلق مختلف قسم کے شکوک وشبہات پیدا کرنے لگے تواس کے لیے ایک ثبوت یہ بھی پیش کیا گیا: أَوَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ آيَةً أَنْ يَعْلَمَهُ عُلَمَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ۔ (الشعراء:۱۹۷) ترجمہ:کیا ان کے لیے یہ بات دلیل نہیں ہے کہ اس کو(قرآن) علمائے بنی اسرائیل جانتے ہیں۔ علماء سے جولوگ مراد ہیں، مفسرین ان میں حضرت ثعلبہ رضی اللہ عنہ کا نام بھی لیتے ہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اور حضرت ثعلبہ رضی اللہ عنہ وغیرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انھوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم لوگ آپ پر، قرآن پر، حضرت موسیٰ علیہ السلام اور توریت اور حضرت عزیر علیہ السلام پر توضرور ایمان لاتے ہیں؛ مگراس کے علاوہ تمام کتب ورسل کوماننا ضروری نہیں سمجھتے، اس پریہ آیت نازل ہوئی: يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَى رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ۔ (النساء:۱۳۶) ترجمہ:اے ایمان والو! ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پراور اس کی کتاب پرجواللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پراتاری اور ان کتابوں پرجن کواللہ نے اس سے پہلے اُتارا ہے۔ زندگی کے دوسرے حالات وکمالات پردۂ خفا میں ہیں۔