انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت اُمِ حکیم رضی اللہ عنہا نام ونسب قریش کے خاندان مخزوم سے تھیں، باپ کا نام حارث بن ہشام بن المغیرہ اور ماں کا نام فاطمہ بنت الولید تھا، فاطمہ حضرت خالد بن الولید کی ہمشیر تھیں۔ نکاح عکرمہ بن ابوجہل سے (جوان کے ابن عم تھے) شادی ہوئی۔ عام حالات غزوۂ احد میں کفار کے ساتھ شریک تھیں؛ لیکن جب سنہ۸ھ میں مکہ فتح ہوا توپھراسلام سے چارہ نہ تھا، ان کے خسر (ابوجہل) مکہ میں اسلام کا سب سے بڑا دشمن اور کفرکا سرغنہ رہ چکا تھا، شوہر (عکرمہ) کی رگوں میں بھی اسی کا خون دوڑتا تھا، ماموں (خالد) بھی مدت سے اسلام سے برسرِپیکار رہ چکے تھے؛ لیکن بایں ہمہ ام حکیم رضی اللہ عنہا نے اپنی فطری سلامت روی کی بناپر فتح مکہ میں اسلام قبول کرنے میں بہت عجلت کی، ان کے شوہر جان بچاکریمن بھاگ گئے تھے، ام حکیم رصی اللہ عنہا نے ان کے لیے امن کی درخواست کی تورحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا دامنِ عفو نہایت کشادہ تھا؛ غرض یمن جاکر ان کوواپس لائیں اور عکرمہ نے صدقِ دل سے اسلام قبول کیا، حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ نے مسلمان ہوکر اپنے تمام گناہوں کا کفارہ ادا کیا، نہایت جوش سے غزوات میں شر کت کی اور بڑی پامردی اور جانبازی سے لڑے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں رومیوں سے جنگ چھڑی، حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ، اُم حکیم رضی اللہ عنہا کولے کرشام گئے اور اجنادین کے معرکہ میں دادِشجاعت دیکر شہادت حاصل کی، حضرت اُم حکیم رضی اللہ عنہا نے عدت کے بعد خالد بن سعید بن العاص رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا، ۴۰۰/دینار مہربندھا اور رسم عروسی ادا کرنے کی تیاریاں ہوئیں؛ چونکہ نکاح مرج الصفر میں ہوا تھا، جودمشق کے قریب ہے اور ہروقت رومیوں کے حملہ کا اندیشہ تھا، حضرت ام حکیم رضی اللہ عنہا نے خالد رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ابھی توقف کرو؛ لیکن خالد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے اسی معرکہ میں اپنی شہادت کا یقین ہے غرض ایک پل کے پاس جواب قنطرہ ام حکیم رضی اللہ عنہا کہلاتا ہے رسم عروسی ادا ہوئی، دعوتِ ولیمہ سے لوگ فارغ نہیں ہوئے تھے کہ رومی آپہنچے اور لڑائی شروع ہوگئی، خالد میدانِ جنگ میں گئے اور شہادت حاصل کی، حضرت اُم حکیم رضی اللہ عنہا اگرچہ عروس تھیں؛ تاہم اٹھیں، کپڑوں کوباندھا اور خیمہ کی چوب اُکھاڑ کرکفار پرحملہ کیا، لوگوں کا بیان ہے کہ انہوں نے اس چوب سے کافروں کا قتل کیا تھا۔ (اصابہ:۸/۲۲۵) وفات حضرت اُم حکیم رضی اللہ عنہا کی وفات کا زمانہ معلوم نہیں، اولاد کا بھی یہی حال ہے۔