انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت معقل ؓبن ضان نام ونسب معقل نام، ابو عبدالرحمن کنیت، نسب نامہ یہ ہے،معقل بن سنان بن مطہر بن عرکی ابن فتیان بن سبیع بن بکر بن اشجع اشجعی اسلام و غزوات فتح مکہ سے پہلے مشرف باسلام ہوئے،فتحِ مکہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب اوراپنے قبیلہ کے علمبردار تھے۔ (اصابہ:۱۲۵) عہد فاروقی کوفہ آباد ہونے کے بعد یہاں گھر بنالیا،حضرت عمرؓ کے زمانہ میں ایک مرتبہ مدینہ آئےبڑے صاحبِ جمال تھے،کسی (غالباً عورت) نے ان کے حسن و جمال کی تعریف میں اعوذ برب الناس من شرمعقل اذا معقل راج البقیع رجلا میں لوگوں کے رب سےمعقل کے شر سےپناہ مانگتی ہوں،جب وہ گیسوسنوار کے بقیع کی طرف نکلتے ہیں۔ حضرت عمرؓ نے یہ شعر سنا تو ان کو مدینہ سے بصرہ بھیج دیا۔ یزید کی مخالفت معقل یزید کے طوروطریقوں کی وجہ سے اس کے سخت خلاف تھے،امیر معاویہ نے جب یزید کی بیعت کے لیے ممالک محروسہ سے وفود طلب کئے،تو معقل بھی مدینہ والوں کے ساتھ اظہارِ بیعت کےلیے بھیجے گئے،شام جانے کے بعد ایک دن یزید کے ندیم خاص مسلم بن عقبہ کے سامنے یزید کے متعلق اپنے خیالات ظاہر کئے کہ میں یزید کی بیعت کے لیےجبر یہ بھیجاگیا ہوں،میری آمد کو قضائے الہی کے سوا کیا کہا جائے،جو شخص میخوار ہو،محرمات کے ساتھ نکاح کرتا ہو وہ کس طرح بیعت کا مستحق ہے؟ اسی سلسلہ میں انہوں نے یزید کی تمام برائیاں بیان کرڈالیں اور مسلم سے کہا کہ میں نے تم سے یہ باتیں راز دارنہ کی ہیں اس لیے ان کو اپنی ہی ذات تک محدود رکھنا، مسلم نے کہا امیر المومنین سے تو نہ کہوں گا لیکن جب موقع ملیگا ،تمہاری گردن اڑادونگا۔ (اخبار الطوال:۲۷۶) دنیوری کا بیان ہے کہ معقل نے کہا تھا کہ میں مدینہ واپس جاکر فاسق وفاجر یزید کی بیعت توڑ کر مہاجرین میں سے کسی کے ہاتھ پر بیعت کرلوں گا،اس وقت مسلم ان پر قابو نہ پاسکا، مگر قسم کھالی کہ جب بھی تم میرے قابو میں آؤ گے تمہاری گردن اڑادوں گا۔ (اخبار الطوال:۲۷۶) شہادت مدینہ آنے کے بعد معقل نے جو کچھ کہا تھا،کردکھایا،جب عبداللہ بن زبیرؓ نے حجاز میں خلافت کا دعویٰ کیا اوریزید نے ان کے مقابلہ کے لیے فوجیں روانہ کیں، تو معقل ابن زبیرؓ کے ساتھ ہوگئے اورجب ابن زبیرؓ نے شکست کھائی، تو مدینہ کے لوگوں کے ساتھ یہ بھی گرفتار ہوئے اورمسلم کے سامنےپیش کئے گئے،معقل پیاسے تھے،مسلم نے کہا معقل پیاسے معلوم ہوتے ہو، انہوں نے اثبات میں جواب دیا ،مسلم نے بادام کا شربت بنانے کا حکم دیا اورشربت پلاکر کہا اب کبھی کسی مفرح چیز کی خواہش کرنے کا موقع نہ ملے گا، یہ کہہ کر ان کی گردن مارنے کا حکم دیا،فوراً اس حکم کی تعمیل ہوئی اورمعقل حق پرستی کے جرم پر بنی امیہ کی ستم آرائی کا شکار ہوگئے۔ (مستدرک،جلد۲،فضائل معقل،حدیث نمبر:۶۲۸۰) فضل وکمال فضل وکمال اورمذہبی حیثیت کا اندازہ علامہ ابن عبدالبر کی اس رائے سے کیجئے، کان فاضلا تقیا شابا مغفل فاضل ،پاکباز اور جوان تھے۔ (استیعاب:۱/۲۶۷)