انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** غریبوں کی کفالت آپ کی عزت اورقبولیت مکہ میں غالباً سب پر فائق تھی،کوئی آپ کا دشمن نہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے اورآپ کو عزت کی نگاہ سے دیکھنے والے بہت تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دانائی،خوش اطواری، راست کرداری اوردیانت وامانت کا تمام ملک میں چرچا تھا،تجارت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیشہ تھا اورخدیجۃ الکبریٰ سے شادی کرنے کے بعد آپ فارغ البالی سے زندگی بسر کرتے تھے، ایک مرتبہ قحط کے ایام تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو طالب عیال دار آدمی تھے،اُن کی عزت وعظمت بزرگِ خاندان اور سردار بنی ہاشم ہونے کے سبب بہت تھی مگر افلاس وتنگی کے ساتھ اُن کی گذراوقات ہوتی تھی،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طالب کی عسرت وتنگی کا حال دیکھ کر اپنے دوسرے چچا عباس بن عبدالمطلب سے کہا کہ آجکل قحط کا زمانہ ہے اورابوطالب کا کنبہ بڑا ہے،مناسب یہ ہے کہ اُن کے ایک لڑکے کو آپ اپنے گھر لے آئیں اورایک کو میں لے آؤں،اس طرح ان کا بوجھ ہلکا ہوجائےگا، عباس بن عبدالمطلب نے اس مشورہ کو پسند کیا اوردونوں ابو طالب کی خدمت میں پہنچے اوراپنی خواہش بیان کی،ابوطالب نے کہا کہ عقیل کو تو میرے پاس رہنے دو اور باقیوں کو اگر تمہاری خواہش ہے تو لے جاؤ ؛چنانچہ جعفر بن ابو طالب کو تو عباس بن عبدالمطلب اپنے گھر لے گئے اور علی بن ابی طالب کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر لے آئے، یہ واقعہ اُسی سال کا ہے جس سال تعمیر کعبہ ہوئی یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ۳۵ سال کی تھی،اورحضرت علی کرم اللہ وجہہ کی عمر پانچ سال کے قریب تھی،مگریہ تعمیر کعبہ کے بعد کے واقعہ سے پہلے کا ہے۔