انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عامر بن ابی وقاصؓ نام ونسب عامر نام،والد کا نام ابی وقاص تھا، سلسلۂ نسب یہ ہے،عامر بن ابی وقاص بن وہیب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب،ماں کا نام حمنہ تھا، نانہالی شجرہ یہ ہے، حمنہ بنت سفیان بن امیہ بن عبدشمس امویہ، عامر مشہور صحابی حضرت سعد بن ابی وقاصؓ فاتح ایران کے حقیقی بھائی اورامیر معاویہؓ کے بھانجے تھے۔ (ابن سعد،جلد۴،ق۱:۱۹۱) اسلام حضرت عامرؓ کے نانا ابوسفیان اسلام اورپیغمبر اسلام کے سخت دشمن تھے،لیکن حضرت عامرؓ نے اس ماحول میں اوراس وقت دعوتِ اسلام کو لبیک کہا،جب مسلمانوں کی تعداد انگلیوں پر گنی جاسکتی تھی ؛چنانچہ اسلام لانے والوں میں ان کا دسواں نمبر ہے۔ (استیعاب :۲/۴۶۱) اس وقت ان کی والدہ زندہ تھیں،ان کو لڑکے کی اس بے راہ روی، کا سخت صدمہ ہوا، انہوں نے قسم کھالی کہ جب تک عامر اسلام سے تائب نہ ہوں گے اس وقت تک وہ نہ سایہ میں بیٹھیں گی اورنہ کھانا کھائیں گی،حضرت سعد بھی اس وقت دولت اسلام سے بہرہ ور ہوچکے تھے،ماں کی اس بے جا ضد پر لولے امان آپ عامر کے لئے عہد کیوں کرتی ہیں،میرے لیے کیجئے، انہوں نے کہا کیوں؟ کہا تاکہ اس وقت تک آپ نے سایہ میں بیٹھ سکیں اورنہ کھاسکیں،جب تک اپنے جائے قیام دوزخ کو نہ دیکھ لیں، انہوں نے جواب دیا میں تیرے لیے کیوں عہد کروں، میں اپنے سعادت مند بیٹے کے لیے عہد کرتی ہوں، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (اسد الغابہ:۳/۹۷،بعض ارباب سیر اس کا نزول حضرت سعد کے متعلق کرتے ہیں) وَإِنْ جَاهَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا (لقمان:۱۵) اگر تیرے ماں باپ تجھ کو اس بات پر مجبور کریں کہ تو کسی کو میرا شریک بنا جس کا تجھ کو کوئی علم نہیں تو اس میں ان کی اطاعت نہ کر ہاں دنیا میں بھلائی کے ساتھ ان کی رفاقت کر۔ ہجرت اور غزوات بالآخر ماں کی اس بیجا ضد سے تنگ آکر ہجرت ثانیہ میں حبشہ چلے گئے، اوروہاں سے حضرت جعفرؓ کے ساتھ مدینہ آکر(اصابہ:۶/۱۶) احد میں شریک ہوئے ۔ (ابن سعدجزو۴،ق۱:۹۱) وفات حضرت عمرؓ کے عہدِ خلافت میں شام میں وفات پائی۔ (اصابہ:۴/۱۶)