انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت خفاف ؓبن ایماء نام ونسب خفاف نام، باپ کا نام ایماء تھا،نسب نامہ یہ ہے خفاف بن ایماء بن رحضہ بن حربہ ابن خفاف بن حارثہ بن غفار غفاری ان کے والد ایماء بنی غفار کے سرداروں میں تھے۔ اسلام خفاف کے گھر میں بہت ابتدا میں اسلام کی روشنی پھیلی ؛چنانچہ ہجرت سے بہت پہلے حضرت ابو ذر غفاریؓ کی دعوت پر خفاف اوران کے والد ایماء مشرف باسلام ہوئے اوروہ غفار کے مسلمانوں کی امامت کرتے تھے (مستدرک حاکم:۲/۵۹۲) مشہور دشمن اسلام ابو سفیان کو خفاف کے اسلام کی خبر ہوئی تو بولا رات بنی کنانہ کا سردار بے دین ہوگیا۔ (اسد الغابہ:۲/۱۱۸) خفاف اوران کے والد ایماء مقام عیقہ میں رہتے تھے اورقربت کی وجہ سے بکثرت مدینہ آیا جایا کرتے تھے اس لیے خفاف کا شمار مدنی صحابہ میں ہے۔ (ایضاً) ۶ھ میں جب آنحضرت ﷺ عمرۃ القضا کے لیے نکلے اورمقام ابواء میں قیام فرمایا، تو ایما نے خفاف کے ہاتھ سو بکریاں اوردوبار شتر دودھ نذر بھیجا، آپ نے شکریہ کے ساتھ قبول فرمایا اوربرکت کی دعادی۔ (فتح الباری) بیعت رضوان اس کے بعد اس سلسلہ کے تمام واقعات میں ساتھ رہےاور بیعتِ رضوان کے شرف سے مشرف ہوئے۔ (اسد الغابہ:۱۸۱) غزوات کسی متعین غزوہ میں ان کی شرکت کی تصریح نہیں ملتی لیکن اس شرف سے محروم نہ رہے تھے ،حضرت عمرؓ نے ایک موقع پر خفاف کی لڑکی کی طرف اشارہ کرکے فرمایا تھا کہ اس عورت کے بھائی اور باپ نے ایک قلعہ کا محاصرہ کیا تھا اور مدت کے بعد اس کو فتح کیا۔ (بخاری کتاب المغازی،باب غزوۂ حدیبیہ) وفات حضرت عمرؓ کے زمانہ میں وفات پائی۔ (اصابہ،جلد۲،صفحہ۱۳۸) اولاد موت کے بعد ایک لڑکا اورایک لڑکی یادگار چھوڑی،حضرت عمرؓ خفاف کے خدمات اسلامی کی وجہ سے ان کی اولاد کو بہت مانتے تھے، حضرت عمرؓ کے زمانہ میں خفاف کے داماد کا بھی انتقال ہوگیااور ان کی لڑکی سخت مصیبت میں مبتلا ہوگئی،ایک دن حضرت عمرؓ بازار جارہے تھے ،راستہ میں ایک جوان عورت نے اُن سے کہا امیر المومنین! میرا شوہر مرگیا ہے اور چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، کھیتی اورمویشی کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے، مجھ کو ڈر ہے کہ قحط ان بچوں کو ختم کردیگا، میں خفاف بن ایماء کی لڑکی ہوں، میرے باپ حدیبیہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، حضرت عمرؓ اس کی داستانِ غم سن کر ٹھہرگئے اور مرحبا بنسب کہہ کر اس کی دلدہی کی اس کے بعد گھر لیجا کر ایک مضبوط اونٹ لیا اس پردہ گونہ بھر کے کپڑا اورسامانِ خوردونوش بار کرکے اونٹ کی مہار اس عورت کے ہاتھ میں دی اورفرمایا اس کو لیجاؤ، جب تک خدا فارغ البالی نہ عطا کریگا، اس وقت تک یہ ذخیرہ چلے گا، ایک شخص نے اعتراض کیا کہ امیر المومنین! آپ نے ایک عورت کو اتنا دیدیا؟ فرمایا ثکلت امک کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ اس کے بھائی اورباپ نے ایک قلعہ کا محاصرہ کیا تھا اورایک مدت کے بعد اس کو فتح کیا۔ (بخاری کتاب المغازی باب غزوہ حدیبیہ)