انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مسجد قرطبہ کی تکمیل اور وادی الکبیر کے پل کی از سرنوتعمیر سلطان ہشام نے اپنے باپ عبدالرحمن بن معاویہ کی مسجد قرطبہ کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے خصوصی توجہ صرف کی۱۷۵ھ میں سلطان ہشام نے اپنے بیٹے حکم کو صوبۂ طلیطلہ کاگورنر مقررکیا،۱۷۶ھ میں قرطبہ میں دریائے وادی الکبیرکا پل از سر نو تعمیر کرایا، یہ امیر سمح نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کے عپد خلافت میں تعمیر کرایا تھا،اب سلطان ہشام نے اس کو پہلے سے زیادہ وسیع اور مضبوط اور خوبصورت بنوادیا ،جب یہ پل بن کر تیار ہوا توسلطان کے کان میں کسی شخص نے یہ آواز پہنچائی کہ سلطان نہ یہ پل اس لیے بنوایا تھا کہ اس کو شطہ میں جانے آنے کے لیے آسانی ہو،یہ سن کر سلطان نے مرتے وقت تک اس پل پر قدم نہیں رکھا،چونکہ عباسی ایجنٹ پوشیدہ طور پر اندلس میں اپنا کام کرتے ہی رہتے تھے،ادھر سلطان ہشام کا بھائی سلیمانافریقہ(مراقش)میں بیٹھا ہوامسلمانوں اور عیسائیوں کو گمراہ کرنے کی کوشش میں مصروف تھا،شمال کی جانب شارلیمین جو ہارون رشید سے دوستی پیدا کرچکا تھا،اسی قسم کی کوشش میں لگا رہتا تھا ،نتیجہ یہ ہوا کہ صوبہ جلیقیہ کی نوزائیدہ عیسائی ریاست نے فرانسیسیوں اور اندلسی واقعہ پسندوں کی پشت پناہی پر علامات سرکشی ظاہر کرنا شروع کیے،سلطان ہشام نے بلاتوقف عبدالکریم بن عبدالواحد بن مغیث کو بلاکر جلیقیہ کی جانب روانہ کیا ،لشکر اسلام نے جلیقیہ میں پہنچ کر سرکشوں کو نیچا دکھایا اور ان سے اقراراطاعت لےکر واپس آیا،ابی یہ بغاوت فرو نہ ہوئی تھی کہ بربریوں نے متحد ہوکر علم بغاوت بلند کیا ،سلطان ہشام نے ان کی سرکوبی پر عبدالقادر بن ابان بن عبداللہ خادم امیر معاویہ کو روانہ کیا ،عبدالقادر نے سخت معرکہ کے بعد بربری جمعیت کو منتشر اور ہزارہا کو خاک وخون میں ملایا،یہ واقعہ۱۷۸ھ کا ہے ،۱۷۹ھ میں اہل جلیقیہ نے فرانسیسیوں کے ابھارنے سے پھر سرکشی کا اظہار کیا،سلطان نے عبدالملک بن عبدالواحد بن مغیث کو معہ فوج اس طرف روانہ ککیا اورحکم دیا کہ علاقہ جلیقیہ میں ہوتے ہوئے ملک فرانس کے اندر داخل ہوکر اس اسلامی لشکر کے موجود دوسری طرف سے فرانس میں داخل ہوگا،چنانچہ ایک لشکر دوسرے راستہ سے فرانس میں بھیجاگیا ،جلیقیہ کے عیسائی رئیس اوفونش نے اسلامی لشکر کی آمد کا حال سن کر تمام راستے اور شہر خالی کردیے اور خود اسلامی لشکر کے آگے آگے پہاڑوں میں بھاگتا اور چھپتا پھرا ،چونکہ عبدالملک جلیقیہ میں زیادہ دنوں نہیں ٹھہرنا چاہتا تھا لہذا وہ باغی سردار کو مفرور دیکھ کر فرانس کے حدودمیں داخل ہوا اور دوسرے اسلامی لشکر سے مل کر فرانس کے اکثر شہروں اور قلعوں کو فتح کرکے مسمار کیا اور فتح وفیروزی کے ساتھ قرطبہ کی جانب واپس آیا۔