انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خلیفہ امین کی حکومت میں اختلال بغداد میں جب خبرپہونچی کہ عبدالرحمن بن جبلہ بھی طاہر کے مقابلہ میں ماراگیا توتمام شہر میں ہلچل مچ گئی، خلیفہ امین نے اسد بن یزید بن مزید کوطلب کرکے طاہر کے مقابلہ کے لیے روانگی کا حکم دیا، اسد بن یزید نے کہا کہ میرے لشکر کوایک سال کا وظیفہ پیشگی دیا جائے، سامانِ حرب عطا فرمایا جائے، اس بات کا وعدہ کیا جائے کہ جس قدر شہر میں فتح کروں اُن کا کوئی حساب مجھ سے نہ لیا جائے گا، تجربہ کار بہادر سپاہی میرے ہمراہ کئے جائیں، کمزوروں اور ناتوانوں کوالگ کیا جائے، ان شرطوں کوسن کرامین برہم ہوا اور اسد بن یزید کوقید کردیا، اس کے بعد عبداللہ بن حمید بن قحطبہ کوطلب کرکے طاہر کے مقابلہ پرجانے کا حکم دیا، عبداللہ بن حمید بن قحطبہ نے بھی اسی قسم کی شرطیں پیش کیں، وہ بھی معتوب ہوا، اس کے بعد اسد بن یزید کے چچا احمد بن مزید کوطلب کرکے اسد کے قید کردینے کی معذرت کی اور جنگ طاہر پرجانے کا حکم دیا اور احمد بن مزید بیس ہزار فوج لے کربغداد سے روانہ ہوا، یہ دیکھ کرعبداللہ بن حمید بن قحطبہ بھی دوسری بیس ہزار فوج لے جانے پرآمادہ ہوگیا اور دونوں ساتھ ہی ساتھ حلوان کی طرف روانہ ہوئے، حلوان کے قریب مقام فانقین میں دونوں سردار یہ چالیس ہزار کا لشکر لیے ہوئے خیمہ زن ہوئے طاہر بھی یہ خبرسن کراپنا لشکر لیے ہوئے ان کے مقابلہ پرآپہونچا اور جاسوسوں کوبہ تبدیل لباس لشکر بغداد میں پھیلادیا ان جاسوسوں نے پہونچ کرخبراُڑائی کہ بغداد میں خزانہ خالی ہوچکا ہے اور لشکر کوتنخواہیں ملنی بند ہوگئی ہیں، لشکری پریشان پھررہے ہیں اور جہاں جوکچھ پاتے ہیں اس پرقبضہ کرلیتے ہیں، یہ خبر مشہور ہوتے ہی لشکر میں ہلچل مچ گئی، کوئی اس کی تردید کرتا تھا کوئی تصویب، آخر نوبت یہاں تک پہنچی کہ آپس ہی میں ایک دوسرے سے دست وگریباں ہوگئے اور طاہر کا مقالبہ کیے بغیر ہی بغداد کی طرف روانہ ہوگئے، طاہر نے بڑھ کرحلوان پرقبضہ کرلیا؛ اسی اثناء میں ہرثمہ بن امین ایک لشکر جرار کے ساتھ مَرو سے مامون کا فرمان لیے ہوئے طاہر کے پاس حلوان میں پہونچا، اس فرمان میں لکھا تھا کہ تم نے اب تک جس قدر ملک فتح کرلیا ہے وہ سب ہرثمہ کے سپرد کردو اور تم اہواز کی جانب پیش قدمی کرو، طاہر نے اس حکم کی تعمیل کی اور خود اہواز کی طرف فوج لے کربڑھا۔