انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** آثار ونتائج کے اعتبار سے تفریق warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. اس اعتبار سے بھی تفریق کی دوقسمیں ہیں: اول وہ تفریق جو کہ طلاق کے حکم میں ہو، دوسرے وہ جس تفریق کو طلاق کے حکم میں مانا نہیں گیا ہے؛بلکہ وہ نکاح سابق کے کا لعدم ہوجانے کے حکم میں ہے، پہلی صورت تفریق بذریعہ طلاق ہے اور دوسری صورت تفریق بذریعہ فسخ کہلاتی ہے۔ تفریق کی جو صورتیں طلاق کے حکم میں ہیں، وہ یہ ہیں: ۱۔شوہرکے کفونہ ہونے کی بناء پر تفریق۔ ۲۔مہر کم مقرر ہونے کی وجہ سے تفریق۔ ۳۔نامرد ہونے کی وجہ سے تفریق۔ ۴۔شوہر کے مجبوب ،یعنی عضو تناسل کٹے ہوئے ہونے کی بنا پر تفریق۔ ۵۔ خیار بلوغ کے استعمال کے ذریعہ تفریق۔ ۶۔کافر زوجین میں سے ایک کے اسلام قبول کرنے کی صورت میں تفریق، بہ شرطیکہ بیوی یہودی اور عیسائی نہ ہو۔ ۷۔زوجین میں سے کسی ایک کے مرتد ہونے کی وجہ سے تفریق۔ ۸۔لعان کی بنا پر تفریق۔ ۹۔شوہر کے مفقود الخبر ہونے کی وجہ سے تفریق۔ ۱۰۔شوہر کے زوجہ کا نفقہ ادا نہ کرنے کی وجہ سے تفریق۔ ۱۱۔شوہر کے نفقہ ادا کرنے پر قادر نہ ہونے کی وجہ سے تفریق۔ ۱۲۔شوہر کے ظلم اور بیوی کو زودکوب کرنے کی وجہ سے تفریق۔ ۱۳۔شوہر کے حق زوجیت ادانہ کرنے کی وجہ سے تفریق۔ ۱۴۔شوہر کے جنون، برص، جذام یا کسی اور مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے تفریق۔ ۱۵۔زن وشو کے درمیان شدید اختلاف وشقاق کی بنا پر تفریق۔ نوٹ: تفریق بنیادی طورپر قاضی کے فیصلہ سے ہوتی ہے،لیکن جن صورتوں میں قاضی کا فیصلہ ضروری نہیں وہ یہ ہیں: ۱۔مصاہرت کی وجہ سے زوجین میں حرمت کا پیدا ہوجانا۔ ۱۔مصاہرت کی وجہ سے زوجین میں حرمت کا پیدا ہوجانا۔ ۲۔زوجین کے درمیان حرمت رضاعت پیدا ہوجائے۔ ۳۔نکاح کےکسی شرط کے مفقود ہونے کی وجہ سے نکاح فاسد ہو۔ ۴۔دارالحرب میں زوجین میں سے کوئی ایک اسلام قبول کرلیں۔ ۵۔زوجین میں سے کوئی ایک مرتد ہو جائے۔ ۶۔ایلاءکرنے کے بعد چارماہ گذرگئے اوربیوی سے جماع پر قادر ہونے کے باوجود فئی(رجوع) نہ کرے،اس کے علاوہ خیار عتق یعنی زوجین میں سے ایک کا غلامی سے آزاد ہوجانا یا ان میں سے ایک دوسرے کا مالک بن جانا اور اختلاف دار بھی اسی قسم میں داخل ہے، البتہ ان صورتوں میں بھی اگر کبھی نزاع پیدا ہوجائے مثلا عورت حرمت مصاہرت پیدا ہوجانے کا دعویٰ کرتی ہو اور مرد اس سے انکار کرتا ہو، یا نکاح فاسد ہو، لیکن مرد وزن از خود ایک دوسرے سے علاحدہ ہونے کو تیار نہ ہوں، ایسی تمام صورتوں میں پھر یہ مسئلہ دائرۂ قضاء میں آجاتا ہے اور قاضی کا فیصلہ ضروری ہوجاتا ہے۔