انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** علاماتِ قیامت کی پیشن گوئی حضرت جبرئیل علیہ السلام نے (ایک طویل حدیث میں)آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ قیامت کے متعلق فرمائیےآپ نے فرمایا کہ قیامت سے متعلق سوال کرنے والے سےزیادہ جواب دینے والا نہیں جانتا،حضرت جبرئیل نے عرض کیا کہ قیامت کی نشانیاں بتائیے،آپ نے فرمایا ایک تو یہ ہے کہ لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور دوسری علامت یہ ہے کہ تم دیکھو گے برہنہ پاؤں،برہنہ جسم، مفلس وفقیر اور بکریاں چلانے والےلوگوں کو(عالیشان) عمارات میں فخر وغرور کی زندگی بسر کرتے ہوئے۔ (مسلم،بَاب بَيَانِ الْإِيمَانِ وَالْإِسْلَامِ وَالْإِحْسَانِ،حدیث نمبر:۹) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کی علامتوں میں سے ہے کہ علم اٹھالیا جائے گاجہالت قائم ہوجائے گی اور شراب پی جائے گی اور زنا ظاہر ہوجائے گا۔اور ایک روایت میں ہے کہ:اور خون ریزی زیادہ ہوجائے گی۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ قیامت بد ترین مخلوق پر قائم ہوگی۔ (مسلم، بَاب قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم،حدیث نمبر:۳۵۵۰) نیز ارشاد فرمایا کہ اس وقت تک قیامت قائم نہ ہوگی جب تک زمین پر اللہ اللہ کیا جاتا رہے گا یہ بھی ارشاد فرمایا کہ قیامت کسی ایسے شخص پر قائم نہ ہوگی جو اللہ اللہ کہتا ہوگا۔ (بخاری،بَاب ذَهَابِ الْإِيمَانِ آخَرِ الزَّمَان،حدیث نمبر:۲۱۱،۲۱۲) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری امت میں دجال نکلے گا اور چالیس تک رہے گا مجھ کو یاد نہیں رہا حضور نے چالیس دن فرمایا یا چالیس مہینے فرمایا یا چالیس سال فرمایا؛پھر اللہ تعالی عیسی بن مریم علیہ السلام کو بھیجیں گےگویا کہ وہ عروہ بن مسعود ہیں (یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی شکل حضرت عروہ بن مسعود سی ہوگی)حضرت عیسیؑ دجال کو تلاش کریں گے،اور اس کو مارڈالیں گے ،پھر سات برس تک لوگ اس حالت میں رہیں گےکہ دو آدمیوں کے درمیان بھی عداوت نہیں رہے گی پھر اللہ تعالی سرد ہوا کو بھیجیں گے جو شام کی طرف سے آئے گی اور وہ زمین پر کسی ایسے شخص کو زندہ نہ چھوڑے گی جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہوگا؛یہاں تک کہ اگر تم میں سے کوئی شخص کسی پہاڑ کے اندر بھی چلا جائے گا تو یہ ہوا وہاں پہنچ کر اس کاخاتمہ کردے گی ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس کے بعد صرف برے لوگ ہی دنیا میں رہ جائیں گے (جن کے دل ایمان سے بالکل خالی ہوں گے)ان میں پرندوں والی تیزی اور پھرتی ہوگی یعنی جس طرح پرندے اڑنے میں پھرتیلے ہوتے ہیں اسی طرح یہ لوگ اپنی غلط خواہشات کو پورا کرنے میں پھرتی دکھائیں گےاور (دوسروں پر ظلم وزیادتی کرنے میں )درندوں والی عادات ہوں گی ،بھلائی کا بھلا نہیں سمجھیں گے اور برائی کو برا نہ جانیں گے، شیطان ایک شکل بناکر ان کے سامنے آئے گا اور ان سے کہے گا کیا تم میرا حکم نہیں مانوگے؟ وہ کہیں گے تم ہم کو کیا حکم دیتے ہو؟ یعنی جو تم کہو وہ ہم کریں گے، تو شیطان انھیں بتوں کی پرستش کا حکم دے گا (اور وہ اس کی تعمیل کریں گے)اور اس وقت ان پر روزی کی فراوانی ہوگی اور ان کی زندگی (بظاہر) بڑی اچھی (عیش ونشاط والی) ہوگی، پھر صور پھونکا جائے گا جو کوئی اس صور کی آواز کو سنے گا (اس آواز کی دہشت اور خوف سےبے ہوش ہوجائے گااور اس کی وجہ سے اس کا سر جسم پر سیدھا قائم نہ رہ سکے گا بلکہ)اس کی گردن ادھر ادھر ڈھلک جائے گی، سب سے پہلے جو شخص صور کی آواز سنے گا (اور جس پر سب سے پہلے اس کا اثر پڑے گا )وہ ایک آدمی ہوگا جو اپنے اونٹ کے حوض کو مٹی سے درست کررہا ہوگا، وہ بےہوش وہ بے جان ہوکر گر جائے گا یعنی مرجائے گا اور دوسرے سب لوگ بھی اسی طرح بے جان ہوکر گر جائیں گے پھر اللہ تعالی ہلکی سی بارش برسائیں گے ،ایسی جیسے کے شبنم ،اس کے اثر سے انسانوں کے جسموں میں جان پڑجائے گی پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا تو ایک دم سب کے سب کھڑے ہوجائیں گے (اور چاروں طرف)دیکھنے لگیں گے پھر کہا جائے گا کہ لوگو ! اپنے رب کی طرف چلو ( اور فرشتوں کو حکم ہوگا) انہیں (حساب کے میدان میں کھڑا کرو( کیونکہ) ان سے پوچھ ہوگی( اور ان کے اعمال کا حساب کتاب ہوگا) پھر حکم ہوگا کہ ان میں سے دوزخیوں کے گروہ کو نکالو عرض کیا جائے گا کہ کتنے میں سےکتنے ،حکم ہوگا کہ ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ یہ ہوگا وہ دن جو بچوں کو بوڑھا کردے گا یعنی اس روز کی سختی اور لمبائی کا تقاضہ یہی ہوگا کہ وہ بچوں کو بوڑھا کردے اگرچہ بچے بوڑھے نہ ہوں اور یہی وہ دن ہوگا جس میں پنڈلی کھولی جائے گی؛ یعنی جس دن اللہ تعالی خاص قسم کا ظہور فرمائیں گے۔ (مسلم،بَاب فِي خُرُوجِ الدَّجَّال،حدیث نمبر:۵۲۳۳)