انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سود سے متعلق احكام warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34226 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. (۱)اگر دو چیزوں کی جنس اورقدر الگ الگ ہو تو کمی زیادتی اور نقد وادھار دونوں صورتیں جائز ہیں جیسے سونا ،چاندی یا اس کے قائم مقام روپیے پیسے کے بدلے تیل خریدنا کیونکہ یہاں جنس بھی الگ ہے اور قدر بھی، اس لیے ربو تفاضل اور ربو نسیٔہ دونوں درست ہیں۔ حوالہ ( قَوْلُهُ وَإِذَا عُدِمَ الْوَصْفَانِ الْجِنْسُ وَالْمَعْنَى الْمَضْمُومُ إلَيْهِ ) وَهُوَ الْقَدْرُ ( حَلَّ التَّفَاضُلُ وَالنَّسَاءُ ) كَبَيْعِ الْحِنْطَةِ بِالدَّرَاهِمِ أَوْ الثَّوْبِ الْهَرَوِيِّ بِمَرْوِيَّيْنِ إلَى أَجَلٍ وَالْجَوْزِ بِالْبِيضِ إلَى أَجَلٍ ( لِعَدَمِ الْعِلَّةِ الْمُحَرِّمَةِ ) (فتح القدير بَابُ الرِّبَا ۳۰۳/۱۵) بند (۲)اگر دو علتوں میں سے کوئی ایک پائی جائے یعنی جنس ایک ہو مگر قدر الگ الگ یا قدر ایک ہو اور جنس مختلف، تو کمی زیادتی جائز ہے مگر ادھار کی گنجائش نہیں دونوں نقد ہونا چاہیے جیسے سونا اورچاندی یا جو اورگیہوں۔ حوالہ عن أبي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ وَالْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ وَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْتُمْ(بخاري بَاب بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ ۲۰۲۹)عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، قَالَ : الْعَبْدُ خَيْرٌ مِنَ الْعَبْدَيْنِ ، وَالْبَعِيرُ خَيْرٌ مِنَ الْبَعِيرَيْنِ ، وَالثَّوْبُ خَيْرٌ مِنَ الثَّوْبَيْنِ ، لاَ بَأْسَ بِهِ يَدًا بِيَدٍ إنَّمَا الرِّبَا فِي النَّسَاءِ ، إلاَّ مَا كِيلَ وَوُزِنَ.(مصنف ابن ابي شيبة فِي العبدِ بِالعبدينِ والبعِيرِ بِالبعِيرينِ۱۱۲/۶)عَنْ عُبَادَةَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم مَا وُزِنَ مِثْلٌ بِمِثْلٍ إِذَا كَانَ نَوْعًا وَاحِدًا وَمَا كِيلَ فَمِثْلُ ذَلِكَ فَإِذَا اخْتَلَفَ النَّوْعَانِ فَلاَ بَأْسَ بِهِ(دار قطني البيوع ۲۸۹۱) بند (۳)ایسی دو چیزیں جو ایک جنس کی ہوں اور اموال ربویہ میں سے ہو نيز ان میں ایک عمدہ اور اچھی ہو اور دوسری خراب اور غیر عمدہ ہو تب بھی ان کے تبادلہ میں برابری کرنا ضروری ہے ،کمی زیادتی کے ساتھ خرید وفروخت سود میں شامل ہوکر حرام ہوگا۔ حوالہ عن أَبي سَعِيدٍ الْخُدْرِيّ يَقُولُ جَاءَ بِلَالٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا فَقَالَ كَانَ عِنْدِي تَمْرٌ رَدِيءٌ فَبِعْتُهُ بِهَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا عَيْنُ الرِّبَا فَلَا تَقْرَبَنَّهُ وَلَكِنْ بِعْ تَمْرَكَ بِمَا شِئْتَ ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ مَا بَدَا لَكَ(مسند احمد مسند ابي سعيد الخدري رضي الله عنه۱۱۶۱۳) بند (۴)رہن رکھی ہوئی چیز سے فائدہ اٹھانا سود ہے اس لیے ناجائز ہوگا۔ حوالہ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ –صلى الله عليه وسلم :« الظَّهْرُ يُرْكَبُ بِنَفَقَتِهِ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا وَيُشْرَبُ لَبَنُ النَّاقَةِ إِذَا كَانَتْ مَرْهُونَةً وَعَلَى الَّذِى يَشْرَبُ وَيَرْكَبُ النَّفَقَةُ(السنن الكبري للبيهقي باب مَا جَاءَ فِى زِيَادَاتِ الرَّهْنِ۱۱۵۳۶)وَكَذَا لَيْسَ لِلْمُرْتَهِنِ أَنْ يَنْتَفِعَ بِالْمَرْهُونِ ، حَتَّى لَوْ كَانَ الرَّاهِنُ عَبْدًا لَيْسَ لَهُ أَنْ يَسْتَخْدِمَهُ ، وَإِنْ كَانَ دَابَّةً لَيْسَ لَهُ أَنْ يَرْكَبَهَا ، وَإِنْ كَانَ ثَوْبًا لَيْسَ لَهُ أَنْ يَلْبَسَهُ ، وَإِنْ كَانَ دَارًا لَيْسَ لَهُ أَنْ يَسْكُنَهَا ، وَإِنْ كَانَ مُصْحَفًا لَيْسَ لَهُ أَنْ يَقْرَأَ فِيهِ ؛ ؛ لِأَنَّ عَقْدَ الرَّهْنِ يُفِيدُ مِلْكَ الْحَبْسِ لَا مِلْكَ الِانْتِفَاعِ(بدائع الصنائع فصل في حكم الرهن ۳۸۴/۱۳) بند (۵)ایسے تمام معاملات جس میں نفع متعین کردیا گیا اورنقصان کا خطرہ قبول نہ کیا گیا ہو تو یہ سودی معاملہ ہوگا اور ہرگز جائز نہ ہوگا۔ حوالہ عَنْ إبْرَاهِيمَ : أَنَّهُ قَالَ فِي الْمُضَارِبِ : الرِّبْحُ عَلَى مَا اصْطَلَحُوا عَلَيْهِ وَالْوَضِيعَةُ عَلَى الْمَالِ ، فَإِنَ اقْتَسَمُوا الرِّبْحَ كَانَتِ الْوَضِيعَةُ عَلَى الْمَالِ ، وَإِنْ لَمْ يَقْتَسِمُوا رُدَّ الرِّبْحُ عَلَى رَأْسِ الْمَالِ. (مصنف ابن ابي شيبة الرّجل يدفع إلى الرّجلِ المال مضاربةً: ۴۶/۷)، مذکورہ آثار کی وجہ سے صاحب مال کونفع کے ساتھ نقصان میں بھی شریک رہنا ضروری قرار دیا گیا اور اگرصرف وہ نفع میں شریک ہو، نقصان میں نہ ہوتو؛ گویا ایسا ہی ہوگا جیسے سود میں ہوا کرتا ہے کہ صاحب مال (قرض دینے والا) پیسہ كے ذريعہ پیسہ لینا چاہتا ہے۔ وَالْوَضِيعَةُ عَلَى قَدْرِ الْمَالَيْنِ مُتَسَاوِيًا وَمُتَفَاضِلًا ؛ لِأَنَّ الْوَضِيعَةَ اسْمٌ لِجُزْءٍ هَالِكٍ مِنْ الْمَالِ فَيَتَقَدَّرُ بِقَدْرِ الْمَالِ (بدائع الصنائع فَصْلٌ في بَيَان شَرَائِطِ جَوَازِ أَنْوَاعِ الشركة: ۹۳/۱۳) ۔ بند