انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت عاقل بنؓ ابی بکیر نام ونسب حضرت عاقل،یہ لوگ ۴ بھائی تھے،عاقل، ایاس، خالد، اورعامر، ان کے والد کا نام ابی بکیر تھا، ان سب کا نسب نامہ یہ ہے، ابناء ابی بکیر بن عبد یالیل بن ناشب بن غیرہ ابن سعد بن لیث بن بکر بن عبدمناۃ بن کنانہ کنانی لیثی۔ اسلام وہجرت ارقم کے گھر میں قبول اسلام کا آغاز ان ہی چاروں بھائیوں سے ہواتھا؛چنانچہ آنحضرتﷺ کے ارقم کے گھر میں تشریف لانے کے بعد سب سے پہلے یہی چاروں مشرف باسلام ہوئے اورسب نے مع بال بچوں کے ایک ساتھ مدینہ کی ہجرت کی اورمکہ میں گھر کا دروازہ بالکل بند ہوگیا،مدینہ آنے کے بعد چاروں رفاعہ بن عبدالمنذر کے یہاں اترے،(ابن سعد،جزء۳،ق۱:۲۸۳) اورآنحضرتﷺ نے ایاس اورحارث بن خزیمہ میں خالد اور یزید بن وثنہ میں عاقل اورمجذر بن زیاد میں اورعامر اورثابت بن قیس بن شماس میں مواخاۃ کرادی۔ غزوات مدینہ آنے کے بعد چاروں غزوات میں شریک ہوتے رہے، عاقل ان سب میں زیادہ خوش نصیب تھے، انہوں نے بدر میں مالک بن زہیر کے ہاتھوں حیات جاوید حاصل کی،(ابن سعد،جزء۳،ق۱:۲۸۳) اس کے بعد خالد نے بدر اوراحد کے معرکوں میں شرکت کے بعد سریہ رجیع میں ۴ھ میں جام شہادت پیا،(استیعاب:۱/۱۵۶) عامر،بدر احد اورخندق میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب رہے اور۱۳ھ میں مرتدوں کی سرکوبی پر مامور ہوئے اوراس سلسلہ کی مشہور جنگ یمامہ میں شہادت حاصل کی،(استیعاب:۲/۴۶۱) سب سے آخر میں ایاس، بدر ،احد، خندق،خیبر اور دوسری معرکہ آرائیوں میں شریک ہوتے رہے (استیعاب:۱/۱۴۸) ۳۴ھ میں راہی ملک بقا ہوئے۔ (اسدالغابہ:۱/۱۵۳) اس طرح آخر الذکر بزرگ کے سوا۱۳ سال کی مدت میں تین بھائی خدا کی راہ میں کام آئے۔