انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** فتح بیسان بیسان کے قریب پہنچ کر معلوم ہوا کہ یہاں بھی سخت مقابلہ کرنا پڑے گا،اسلامی لشکر نے شہر وقلعہ کا محاصرہ کرلیا اسی حالت میں خبر پہنچی کہ ایک رومی سردار زبردست فوج لئے ہوئے دمشق کی جانب گیا ہے تاکہ اس کو مسلمانوں کے قبضے سے نکال لے یہ خبر سُن کر ابو عبیدہؓ نے خالد بن ولیدؓ کو سواروں کا ایک دستہ دے کر دمشق کی جانب روانہ کیا رومی سردار جب دمشق کے قریب پہنچا تو یزید بن ابی سفیانؓ عامل دمشق اُس کے مقابلہ کو نکلے اور ہنگامۂ جدال وقتال گرم ہوا عین معرکۂ جنگ میں رومیوں کے پیچھے سے خالد بن ولیدؓ پہنچ کر حملہ آور ہوئے اوراس رومی لشکر سے ایک شخص بھی بچ کر بھاگنے کا موقع نہ پاسکا،سب کے سب میدان میں کھیت رہے،حضرت خالد بن ولیدؓ یہاں سے فارغ ہوتے ہی واپس ابو عبیدہؓ کی خدمت میں پہنچ گئے،بسیان والوں نے اول مسلمانوں کا مقابلہ کرنے اور حملہ آور ہونے میں کمی نہیں کی لیکن بالآخر اپنے آپ کو اسلامی لشکر کے مقابلے کے قابل نہ پاکر صلح کی درخواست کی اوراسلامی سپہ سالار نے بخوشی اس درخواست کو منظور کرکے اہل بسیان پر جزیہ مقرر کیا اورایک عامل وہاں مقرر فرمادیا،حضرت ابو عبیدہؓ نے ابو الاعوراسلمیؓ کو ایک دستہ فوج دے کر طبریہ کی جانب روانہ کیا تھا ،اہل طبریہ نے بیسان والوں کا انجام دیکھ کر ابوالاعور کو بمصالحت شہر سپر د کردیا۔