انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** موتمن کی ولی عہدی اسی سال یعنی سنہ۱۸۶ھ میں خلیفہ ہارون الرشید نے اپنے تیسرے بیٹے قاسم کوبھی ولی عہد بنایا یعنی لوگوں سے اس بات کی بیعت لی کہ مامون کے بعد قاسم تختِ خلافت کا مالک ہوگا؛ اسی موقع پرقاسم کوموتمن کا خطاب دیا گیا؛ لیکن موتمن کوولی عہد سوم بناتے ہوئے بیعت میں یہ شرط رکھدی کہ اگرموتمن لائق ہوتومامون کا جانشین بنے گا ورنہ مامون کویہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ اُس کومعزول کرکے کسی دوسرے کواپنا ولی عہد بنائے، ولی عہد اوّل یعنی امین کوعراق، شام اور عرب کے ملکوں کی حکومت سپرد کی، مامون کوممالکِ مشرقیہ دیئے تھے، موتم نک وجزیرہ ثغور اور عواصم کے صوبوں کی حکومت عطا کی؛ پھرامین سے ایک عہدنامہ لکھوایا جس کا مضمون یہ تھا کہ میں مامون کے ساتھ ایفائے عہد کروں گا؛ اسی طرح مامون سے ایک عہد نامہ لکھوایا جس کا مضمون یہ تھا کہ میں امین کے ساتھ ایفائے وعدہ کروں گا، ان عہد ناموں پراکابر علماء، مشاہیر، مشائخ، سردارانِ لشکر، اراکینِ سلطنت، بزرگانِ مکہ کے دستخط کراکر خانہ کعبہ میں آویزاں کرادیا، جوملک جس بیٹے کودیا تھا اُسی پراُس کوقناعت کرنے اور کسی دوسرے بھائی کا ملک نہ لینے کا بھی اقرار لیا گیا تھا، صرف خلافت میں ترتیب رکھی تھی یعنی اوّل امین خلیفۃ المسلمین ہوگا اور مامون اس کی فرمانبرداری کا اقرار کرے گا؛ لیکن امین کویہ حق حاصل نہ ہوگا کہ وہ مامون کوان ملکوں کی حکومت سے معزول کرسکے جن کوہارون الرشید نے مامون کی حکومت کے لیے مخصوص کردیا ہے، امین کے بعد مامون خلیفہ ہوگا وغیرہ یہ سب کچھ اسی عہد نامہ میں تصریح تھی جس پرامین ومامون وغیرہ سب کے دستخط واقرار تھے اور جوخانہ کعبہ میں آویزاں کیا گیا تھا، اس طرح ہارون الرشید نے اپنی سلطنت کواپنے بیٹوں میں تقسیم کرکے آئندہ کے لیے ان میں لڑائی جھگڑے کے پیدا ہونے کا امکان مٹانا چاہا تھا؛ لیکن یہ ہارون الرشید کی کوئی عاقلانہ حرکت نہ تھی، غالباً محبتِ پدری نے اُس کوایک ایسی حرکت اور ایسے کام پرآمادہ کردیا، جس کوکسی طرح بھی کامیابی کا منہ دیکھنا نصیب نہیں ہوسکتا تھا۔