انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** خبرِواحد پر عمل نہ کرنے کی چند صورتیں ہاں یہ ممکن ہے کہ اگرکسی کے پاس خبرِواحد پہنچی ہوتو اس نے اس پر اس لیئے عمل نہ کیا ہو کہ اس کے نزدیک وہ خبرواحدصحت کونہ پہنچی ہو یاوہ حدیث دومعنوں کومحتمل ہو اور اس نے دوسرے معنی پر عمل کرلیا ہو یااس کے معارض اس سے زیادہ صحیح حدیث اس کے پاس موجود نہ ہو؛ ہرگز کسی کے لیئے خبرِواحد کاترک کرنا جائز نہیں۔ (ترجمان السنۃ:۱/۱۷۶) خبرِواحد کے حجت ہونے پر حضرت امام بخاریؒ نے صحیح بخاری میں بہت ٹھوس دلائل دیئے ہیں حضرت مولانا بدرعالم مدنی رحمۃ اللہ علیہ نے ترجمان السنۃ جلد اوّل میں اس پر گراں قدر بحث کی ہے خبرِمتواتر اور خبرِواحد کی یہ بحث یاحدیث مشہور، حدیث عزیز اور حدیث غریب کا تقابل یہ سب ثبوت روایت کی مختلف شئوون ہیں، حدیث کی یہ اقسام باعتبار علم ہیں کہ راویوں کی تعداد کے لحاظ سے کس طرح علم کے مختلف درجے قائم ہوئے، اس میں راویوں کی ذات سے بحث نہ تھی، صرف ان کی تعداد پیشِ نظر تھی؛ اگران راویوں کی ذات سے بحث کی جائے اور ان کی صفات صدق وضبط وغیرہ کودیکھا جائے توحدیث کی اور اقسام پیدا ہوں گی، ہم انہیں ایک دوسرے عنوان سے ذکر کرتے ہیں۔