انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
نماز کے درمیان اور بعد کی دعا واذکار سے متعلق مسائل واحکام دعاء کے مسائل واحکام اسلام میں اور نماز میں دعاء کی کیا اہمیت ہے؟ دُعاء کے معنی اللہ تعالیٰ سے مانگنے اور اس کی بارگاہ میں اپنی احتیاج کا دامن پھیلانے کے ہیں۔ دُعاء کی اہمیت اسی سے واضح ہے کہ ہم سراپا احتیاج ہیں اور ہر لمحہ دُنیا و آخرت کی ہر بھلائی کے محتاج ہیں۔ آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے: "دُعاء موٴمن کا ہتھیار ہے، دین کا ستون ہے اور آسمان و زمین کا نور ہے"۔ (مسندِ ابویعلیٰ، مستدرک حاکم) ایک اور حدیث میں ہے: "دُعاء عبادت کا مغز ہے"۔ (ترمذی) ایک اور حدیث میں ہے: "دُعاء عین عبادت ہے"۔ (مسندِ احمد، نسائی، ابوداوٴد، ترمذی) ایک اور حدیث میں ہے کہ: "دُعاء رحمت کی کنجی ہے، وضو نماز کی کنجی ہے، نماز جنت کی کنجی ہے"۔ (دیلمی بسند ضعیف) ان ارشادات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو دُعاء کتنی محبوب ہے، اور کیوں نہ ہو؟ وہ غنیٴ مطلق ہے اور بندوں کا عجز وفقر ہی اس کی بارگاہِ عالی میں سب سے بڑی سوغات ہے۔ ساری عبادتیں اسی فقر واحتیاج اور بندگی و بےچارگی کے اظہار کی مختلف شکلیں ہیں۔ دُعاء میں آدمی بارگاہِ الٰہی میں اپنی بے بسی وبےکسی اور عجز وقصور کا اعتراف کرتا ہے، اسی لئے دُعاء کو عین عبادت بلکہ عبادت کا مغز فرمایا گیا، عبادت سے جس شخص کے دِل میں بندگی کی یہ کیفیت پیدا نہیں ہوتی وہ عبادت کی حلاوت وشیرینی اور لذّت آفرینی سے محروم ہے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۲۶۴ ، کتب خانہ نعیمیہ)