انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
مکہ یامدینہ میں تدفین سے جنت واجب ہوتی ہے؟ آخرت کی نجات اور اللہ تعالیٰ کے فضل کے لئے اصل چیز انسان کے اعمال ہیں، کتنے ہی صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین اور اولیاء رحمۃ اللہ علیہ ہیں کہ دین کی دعوت اور سربلندی کے لئے مختلف علاقوں میں نکل آئے اور وہیں ان کی موت ہوئی؛ جہاں تک مکہ اور مدینہ میں موت آنے اور دفن ہونے سے جنت واجب ہونے کی بات ہے، توغالباً کسی صحیح حدیث میں اس طرح کا مضمون نہیں آیا؛ البتہ حدیث میں مدینہ منورہ میں مرنے والوں کے لئے شفاعتِ نبوی ﷺ کی روایت آئی ہے اور ظاہر ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی شفاعت سے بڑھ کرمؤمن کے لئے اور کیا سرمایہ آخرت ہوسکتا ہے؟ حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں: عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ يَمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَمُتْ بِهَا فَإِنِّي أَشْفَعُ لِمَنْ يَمُوتُ بِهَا۔ (سنن الترمذی، كِتَاب الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مَاجَاءَ فِي فَضْلِ الْمَدِينَةِ،حدیث نمبر:۳۸۵۲، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: جومدینہ میں مرسکے توچاہئے کہ مدینہ میں اسے موت آئے، اس لئے کہ میں مدینہ میں مرنے والوں کے لئے شفاعت کروں گا۔ مدینہ میں مرسکنے کا مطلب یہ ہے کہ مدینہ میں قیام پذیر ہوجائے اور موت تک وہیں ٹھہرا رہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۲۴۶،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)