انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت جابر مسلم نام ونسب جابر نام، ابو جری کنیت ،تمیم کی شاخ بلھبحیم سے نسبی تعلق تھا۔ اسلام اپنے اسلام کا یہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ لوگ ایک شخص کی رائے کو قبول کرتے جارہے ہیں، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ معلوم ہوا رسول اللہﷺ ہیں، میں نے آپ کے پاس جاکر کہا علیک السلام یا رسول اللہ!یہ سلام سن کر آپ نے فرمایا، علیک السلام مردوں کا سلام ہے، السلام علیک یا رسول اللہ کہا کرو، اس تعلیم کے بعد انہوں نے کہا السلام علیک یا رسول اللہ !آپ اللہ کے رسول ہیں؟ فرمایا ہاں میں خدا کا رسول ہوں، میری دعا قبول ہوتی ہے، اگر میں تمہارے لئے دعا کروں تو قبول ہوگی، اگر تمہارے یہاں قحط سالی ہو تو میری دعا سے تم سیراب ہوگے اور تمہارے لیے روئیدگی ہوگی، اگر تم بے آب و گیاہ میدان میں ہواور تمہاری سواری گم ہو جائے تو میری دعا سے تمہارے پاس واپس آجائے گی، یہ سن کر میں نے کہا یا رسول اللہ! خدانے آپ کو جو کچھ سکھایا ہے وہ مجھے بھی سکھائیے،فرمایا، نیکی کو حقیر نہ سمجھو اگرچہ وہ اسی قدر ہو کہ اپنے بھائی سے خندہ روئی سے گفتگو کرو، یا اپنے ڈول سے پیا سے کے برتن میں پانی ڈال دو، اگر کوئی شخص تمہارے راز سے واقف ہو اوروہ تم کو کسی بات پر شرم دلائے تم اس کے راز کا حوالہ دیکر اس کو شرم نہ دلاؤ، تاکہ اس کا وبال تمہارے اوپر نہ ہو، لٹکتے ہوئے ازار سے پرہیز کرو، کیونکہ یہ غرور کی نشانی ہے، اورغرور خدا کو ناپسند ہے، کسی کو گالی نہ دو، آپ کے ارشاد کے بعد سے انہوں نے کسی انسان؛بلکہ اونٹ بکری تک کو گالی نہیں دی۔