انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت احمد بن سہل بن عطاء الآدمیؒ (۱)اپنی طبعی مالوفات (پیاری چیزوں )سے سکون حاصل کرنا یہ درجاتِ حقائق تک پہونچنے سے روک دیتا ہے۔ (۲)جس پر اللہ تعالیٰ کی طاعت دشوار ہوگی تو وہ اس کے قرب تک نہیں پہونچ سکتا ، اور جس نے دنیا میں اس کے ذکر کی نعمت نہ پائی وہ آخرت میں اس کی رویت کی نعمت سےمحروم رہےگا ۔ (۳)ہیبت پرہیزگاری سے ملی ہوئی ہے ، پس جس کی پرہیزگاری کم ہوگی اس کی ہیبت بھی کم ہوگی ۔ (۴)کوئی شخص نماز روزہ کی کثرت سے بلندی تک نہیں پہونچا اور نہ خیرات و مجاہدات کی زیادتی سے بلکہ عمدہ اخکاق کی وجہ سےمقامِ رفیع تک پہونچا ہے ، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم میں سے اسی شخص کو مجھ سے قریب تر جگہ ملے گی جو سب سے زیادہ خوش خلق ہوگا ۔ (۵)حورِ عین کے نزدیک جنت کی مہروں میں سے سب سے محبوب مہر بندے کا دنیا سے اعراض کرناہے اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک اللہ تعالیٰ تک پہونچنے کا سب سے محبوب وسیلہ بندے کا اہنے نفس سے اعراض کرنا ہے ۔ (۶)عارف کا سکوت تسبیح ہے ، اس کا کلام تقدیس ہے ، اور اس کا سونا ذکر ہے ، اور جاگنا نماز ہے ، اس لئے کہ اس کی ہر ہر سانس مشاہدہ و معائنہ سے نکلتی ہے ۔ (۷)سارے قرآن میں دوہی چیزیں ہیں :ادب ِ عبودیت کی رعایت ، اور حقِ ربوبیت کی تعظیم ۔