انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
آنکھوں سے گرنے والے پانی کا حکم اور وضو اس مسئلہ کی اصل اور بنیاد یہ ہے کہ آنکھ سے گرنے والا پانی کس نوعیت کا ہے؟ اگریہ زخم سے رسنے والا پیپ اور پانی ہے تونجس ہے اور وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر ایسا نہیں ہے تو وضو نہیں ٹوٹےگا، اب غور کیجئے تو آنکھ اسی طرح ایک مرطوب جگہ ہے جیسے زبان؛ اگرزبان پرکوئی پھنسی ہو تولعاب کا آنا اور بڑھ جاتا ہے؛ حالانکہ ابھی نہ وہ زخم بنتی ہے اور نہ پھوٹتی ہے؛ یہی حال آنکھوں کا ہے، اسمیں ذرا بھی پھنسی یاخارش ہوگی تو یہ رطوبت بڑھ جائےگی؛ حالانکہ بسا اوقات یہ بات مشاہدہ میں ہوتی ہے کہ وہ پھنسی ابھی اس درجہ کی ہے ہی نہیں کہ اس سے پیپ بہہ سکے، اس لیے درحقیقت یہ پانی نجس نہیں ہے اور ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ اس سے وضو نہیں ٹوٹنا چاہیے، ہاں اگرکسی کی آنکھ کا زخم بہت بڑھ جائے، پانی گررہا ہو اور ڈاکٹر کہہ دے کہ اسی زخم کا پیپ اور اس کارستا ہوا پانی ہے تو اس صورت میں بے شک یہ ناقضِ وضو ہوگا، واللہ اعلم۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۹۵، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ فتاویٰ رحیمیہ:۴/۲۵، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)