انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** پہلی وحی آغاز نزول قرآن : ماہ ربیع الاول میں جبریلؑ نے غارِ حرا میں حضور ﷺ کو بشارت دی تھی، اس کے چھ ماہ بعد رمضان المبارک میں جب کہ آپﷺ حسب معمول غارِ حرامیں مراقبہ میں مصروف تھے کہ جبریل ؑ آئے ، آپﷺ نے دیکھا کہ ہاتھ میں ایک ریشمی کپڑا ہے جس پر کچھ لکھا ہوا ہے، جبریل ؑ نے کہا " اقرأ" پڑھیے ، آپﷺ نے جواب دیا" مَا انا بقاری" میں پڑھا ہوا نہیں ہوں ، اس پر جبریل ؑ نے آپﷺکو اپنے سینہ سے لگا کر زور سے بھینچا ، کچھ دیر بعد علحٰدہ کیا اور کہا" اقراء " پڑھیے ، آپﷺ نے جواب دیا" مااقراء" مجھے پڑھنا نہیں آتا ، اس پر پھر سینے سے لگا کر دبایا کہ دم گھٹنے لگا، اب پھر کہا" اقرأ" پڑھیے ، فرمایا ، مجھے پڑھنا نہیں آتا ، تیسری بار جب خوب بھینچا تو آپﷺ کو قوت محسوس ہوئی، اب جو جبریلؑ نے کہا" اقراء " آپﷺ نے فرمایا" ما ذا اقرأ " کیا پڑھوں تو جبریلؑ نے کہا : (۱)اِقْرَأْ بِاسْم رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ(۲)خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ(۳)اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ(۴)الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ عَلَّمَ(۵)الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ " پڑھو اپنے پروردگارکا نام لے کرجس نےسب کچھ پیدا کیا،اُس نے انسان کوجمے ہوئے خون سے پیدا کیاہے، پڑھواور تمہارا پرو ردگارسب سے زیادہ کرم والا ہے، جس نے قلم سے تعلیم دی، انسان کواُس بات کی تعلیم دی جو وہ نہیں جانتا تھا۔ (سورہ علق : ا تا ۵) یہ واقعہ ۱۸ رمضان ۱۔ نبوت مطابق ۱۴ ا گسٹ ۶۱۰ ء کا ہے ۔ ( شاہ مصباح الدین شکیل ، سیرت احمد مجتبیٰ)