انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** معجزات النبیﷺ تعارف معجزہ المعجزة:أمر خارق للعادة، داع إلى الخير والسعادة، مقرون بدعوى النبوة، قصد به إظهار صدق من ادعى أنه رسول من اللہ (التعریفات) معجزہ اس امر خارق للعادۃ کو کہتے ہیں جو مدعی نبوت کے ہاتھ پر ظاہر ہو اور کل عالم اس معجزہ کے مقابل کوئی چیز لانے سے عاجز ہو،معجزہ کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ منکرین اور مخالفین پر یہ بات ظاہر ہوجائے کہ یہ شخص اللہ کی جانب سے بھیجا ہوا پیغمبر ہے جس کے دشمنوں کو عاجز کرنے کے لیے اللہ تعالی نے یہ معجزہ ظاہر فرمایا ہے ،تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ نبی کواللہ کی جانب سے پوری مدد حاصل ہے،نبی کوئی جادو گر نہیں کہ اس کا مقابلہ کیا جائے،لھذا اگر کوئی آدمی اپنی اصلاح اور کامیابی چاہتا ہے تو اللہ کے اس رسول پر ایمان لائے اور اس کی اتباع اور پیروی کرے،اللہ تعالی نے نبی کو اپنا خلیفہ اور نائب بناکر مبعوث فرمایا ہے، اب جو کوئی اس نبی کی تکذیب اور مخالفت کرے گا وہ شقی اور بد بخت ہوگا اس کے لیے ہلاکت اور بربادی کے سوا کوئی چیز نہیں۔ معجزہ اور جادو گری میں فرق:معجزہ اللہ تعالی کا فعل ہوتا ہے اور جادو گری وغیرہ امور اسباب طبعی ونفسی کے نتائج ہوتے ہیں،معجزہ سے مقصود دعوت الہی کے دشمنوں کی ہلاکت اور نبی کے رسالت کی تائید اور مؤمنین صادقین کی حمایت اور برکت ہوتی ہے ،جادوگر اپنی جادو سے لوگوں کو تماشہ دکھاتے ہیں،اپنی جادو سے اپنی زندگی کی اصلاح کرنا مقصود نہیں ہوتا ،جادوگری سے لوگوں کو نیکی کی ترغیب نہیں دیتے یہ لوگ تزکیہ نفس اور دلوں کی صفائی کا کام نہیں کرتے، اس کے برخلاف نبی کے معجزہ سے مقصود لوگوں کو نیکی کی طرف راغب کرنا ہوتا ہے،نبی کے معجزوں کے ساتھ ساتھ اس کی زندگی کا ہر عمل لوگوں کے لیے ہدایت کا راستہ ہے ،قدم قدم پر خدا ان کی تائید کرتا ہے، ان کی حق کی آواز پر قوموں اور ملکوں میں انقلاب پیدا ہوجاتا ہے، ان کی سچائی امانت داری پر ہر کوئی گواہی دیتا ہے، ایک جادوگر چیزوں کو بدل سکتا ہے؛ لیکن دلوں کو نہیں بدل سکتا جاہل کو عالم نہیں بناسکتا، کافر کومؤمن نہیں بناسکتا، وہ لوہے کو سونا بناسکتا ہے لیکن دل کے زنگ کو دور نہیں کرسکتا۔ آں حضرتﷺ کی نبوت ورسالت چونکہ تمام عالم کے لیے ہےاور قیامت تک کے لیے ہے ، اس لیے اللہ تعالی نے آپﷺ کو جملہ اقسام عالم سے معجزات عطائے فرمائے،تاکہ عالم کی ہر چیز آپﷺ کی نبوت کی گواہی دے اور تمام انبیاء ومرسلین پر آپﷺ کی برتری واضح ہوجائےکہ آپﷺ کے تنہا معجزات کل انبیاء کے معجزات سے زیادہ ہیں،آپﷺ کی صورت اور آپﷺ کی سیرت، آپ کی رفتار وگفتار، آپﷺ کا کردار ہر چیز آپﷺ کی معجزہ اور آپ کی صداقت کا نشان ہے۔ اللہ تعالی نے آنحضرتﷺ سے بےشمار معجزات کا ظہور فرمایا،کائنات میں جتنے عالم پائے جاتے ہیں ہر عالم کا معجزہ آپﷺ سے ظاہر ہوا،جیسے، (۱)عالم معانی: قرآن مجیدکا نزول اور اس کی حفاظت،حدیث رسولﷺ :آپ کی ہر ادا اور کیفیت باوثوق ذرائع سے مکمل محفوظ (۲)عالم ملائکہ: فرشتوں کا نازل ہونا،مختلف جنگوں میں شرکت کرن ا(۳)عالم جن: جنات کا حاضر خدمت ہوکر اسلام قبول کرنا،بتوں کے پیٹ سے رسالت کی گواہی کی آواز آنا (۴)عالم انس: بیماروں کی شفاء، خلافت وملوکیت،اہل بیت ،صحابہ ،غزوات ،ائمہ مجتہدین ،مدعی مذاہب،علامات قیامت اور مختلف واقعات سے متعلق آپ کی پیشن گوئیوں کا من وعن صادق آنا (۵)عالم علوی:واقعۂ معراج، آسمان ،چاند،سورج،ستارے (۶)عالم بساط: زمین ،پانی ،آگ ،ہوا (۷)عالم جمادات:پہاڑوں کا ہلنا،کنکریوں کا کلمہ پڑھنا (۸)عالم نباتات:درختوں کا گواہی دینا،آپﷺ کے لیے سایہ کرنا (۹)عالم حیوانات:اونٹ،بکری،ہرن ودیگر جانوروں سے متعلق کئی معجزات ہیں۔ اللہ تعالی نے آپﷺ کو جو معجزات عطا فرمائے ہیں وہ دو قسم کے ہیں(۱)عقلی(۲)حسی۔ عقلی وہ ہیں جن کے سمجھنے میں عقل درکار ہوتی ہے اور اس قسم کے معجزات کووہی لوگ سمجھتے ہیں جو دانشمند اور فہیم ہوتے ہیں اور معجزات حسیہ وہ خارق عادت امور ہیں جن کا ادراک حواس سے ہوتا ہے ایسے معجزات کے طلب گار اکثر وہی لوگ ہوتے ہیں جو عقلی اصول سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں،چند عقلی معجزے ملاحظہ فرمایے: پہلاعقلی معجزہ :آپﷺ کی سیرت وصورت: جو شخص آپﷺ کی سیرت وصورت کا مشاہدہ کرتا وہ آسانی کے ساتھ اس بات کا یقین کرلیتا کہ جس ذات بابرکت میں ایسے اخلاق اور اعمال اور ایسے کمالات علمیہ وعملیہ جمع ہوں جو نہ کسی نے دیکھے ہوں اور نہ کسی نے سنے ہوں وہ ذات بلا شبہ اللہ رب العزت کی منتخب کردہ شخصیت ہے، جس کو اللہ تعالی نےتمام عالم میں ایک ممتازصورت اور سیرت پر پیدا کیا، ایسے کمالات کومحنت ،مجاہدہ اور ریاضت کے ذریعہ حاصل کرنا ناممکن ہے۔ دوسراعقلی معجزہ:آپﷺ کے حالات زندگی بھی نبوت کی دلیل ہیں جن میں غور کرنے سے فوراً آپ کی نبوت کی صداقت کا یقین حاصل ہوجاتا ہے،آپﷺ یتیم تھے نہ آپ کے پاس کوئی قوت تھی جس کے ذریعہ لوگوں سے اپنی بات منواتے ،نہ صاحب مال وجاہ تھے کے اس سے قریش کو فریفتہ کرتے، نہ آپ کسی سلطنت وریاست کے مالک اور وارث تھے کہ لوگ روزی اور حصول جاہ کے لیے آپ کے پیچھے چلتے،آپ نے توحید کی دعوت دی، سارے لوگ مخالف ہوگئے اور آپ کی جان کے دشمن بن گئے،پھر لوگ آپ پر ایسے فدا ہوئے کہ اپنا جان ومال سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہوگئے: در فشانی نے تیری قطروں کو دریا کردیا دل کو روشن کردیا آنکھوں کو بینا کردیا خود نہ تھے جو راہ پر اوروں کے ہادی ہوگئے کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کردیا تیسرا عقلی معجزہ:گزشتہ کتابوں میں آپﷺ کی نبوت کی خبر موجود تھی جس کاآپ نے اعلان فرمایا اور بہت سے اہل کتاب ایمان لےآئے۔ چوتھا عقلی معجزہ:جتنے مذاہب اس وقت دنیا میں موجود تھے،ہر مذہب طرح طرح کی گمراہیوں اور گناہوں میں برباد ہوچکا تھا،آپﷺ دین حق لے کر آئے اور تمام باطل مذاہب اور ادیان کا ردفرمایا، امی ہونے کے باوجود آپﷺ نےہر باطل نظریہ کی تردید فرمائی۔یہودی اور عیسائی اپنی کتابوں میں تحریف کرچکے تھے ،بت پرستی،دہریت اور صائبین کے اپنے اپنے گمراہ خیالات تھے آپ نے سب کی تردید فرمائی اور اعتدال اور حق کا راستہ بتایا۔ پانچواں عقلی معجزہ:آپﷺ غیب کی خبریں اس طرح بتایا کرتے تھے کہ اس میں ذرہ برابر غلطی نہیں ہوتی تھی ،انبیائے سابقین اور امم سابقہ کے واقعات اس طرح بیان کرتے تھے گویا کہ آپ اس وقت وہاں موجود تھے،اس طرح کی پیشن گوئیاں صاحب وحی کے علاوہ کوئی اور نہیں بتاسکتا۔ چھٹا عقلی معجزہ: آپﷺ کا مستجاب الدعوات ہوناہے،آپﷺ کے نبی برحق ہونے کی صریح دلیل ہے کہ آپ جو دعا کرتے وہ بارگاہ الہی میں قبول ہوجاتی،آپ نے جس کے لیے جو دعا کی وہ قبول ہوگئی۔ ساتواں عقلی معجزہ :قرآن کریم۔ قرآن کریم حضوراکرمﷺ کا ایک عظیم معجزہ ہے اس لیے یہاں پر پہلےقرآن کریم کے اعجاز سے متعلق چند باتیں ذکر کی جائیں گی اس کے بعد قرآنی پیشن گوئیاں بیان کی جائیں گی،اس کے بعد زبان رسالتﷺ کی پیشن گوئیاں نقل کی جائیں گی، پھر آپﷺ سے متعلق معجزات کی تفصیل پیش کی جائے گی۔