انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنگ کا آغاز لڑائی کا آغاز یوں ہوا کہ سب سے پہلے عامر حضرمی جس کوبھائی کے خون کا دعویٰ تھا آگے بڑھا، مہجع ، حضرت عمرؓ کا غلام اس کے مقابلہ کو نکلا اورمارا گیا ، عتبہ جو سردار لشکر تھا ابو جہل کے طعنہ سے سخت برہم تھا ، سب سے پہلے وہی بھائی اور بیٹے کو لے کر میدان میں نکلا اور مبارز طلبی کی، حضرت عوفؓ ،حضرت معاذؓ ، حضرت عبداللہ ؓ بن رواحہ مقابلہ کو نکلے ، عتبہ نے نام پوچھا اور جب معلوم ہوا کہ انصار ہیں تو عتبہ نے کہا ، ہم کو تم سے غرض نہیں ، آنحضرت ﷺ کی طرف خطاب کر کے پکارا کہ محمد (ﷺ) یہ لوگ ہمارے جوڑ کے نہیں ، آنحضرت ﷺ کے اشارہ سے انصار ہٹ آئے اور حضرت حمزہؓ، حضرت علیؓ اور حضرت عبیدہؓ میدان میں آئے جب انھوں نے نام و نسب بتائے تو عتبہ نے کہا کہ ہاں : اب ہمارا جوڑ ہے ، عتبہ ، حضرت حمزہؓ سے اور ولید حضرت علیؓ سے مقابل ہوا اور دونوں مارے گئے لیکن عتبہ کے بھائی شیبہ نے حضرت عبیدہؓ کو زخمی کیا، حضرت علیؓ نے بڑھ کر شیبہ کو قتل کر دیا ، سعید بن العاص کا بیٹا عبیدہ سر سے پاؤں تک لوہے میں ڈوبا ہوا صف سے نکلا اور پکار ا کہ میں ابو کرش ہوں، حضرت زبیر ؓ اس کے مقابلہ کو نکلے اور چونکہ صرف اس کی آنکھیں نظرآتی تھیں تاک کرآنکھ میں برچھی ماری ، وہ زمین پر گرا ور مر گیا ، حضرت زبیر ؓ کو اس معرکہ میں کئی کاری زخم آئے ، اب عام حملہ شروع ہوگیا ، مشرکین اپنے بل بوتے پر لڑ رہے تھے ؛لیکن ادھر سرور عالم ﷺ سر بہ سجدہ صرف خدا کی قوت کا سہارا ڈھونڈ رہے تھے۔ عفرا کے دو جوان بیٹے معوذ اور معاذ ابو جہل کی تلاش میں تھے ، چنانچہ ان دونوں نے ابوجہل کو قتل کر دیا، حضرت عبداللہ ؓ بن مسعو د اس کا سر کاٹ لائے اور آنحضرت ﷺ کے قدموں میں ڈال دیا، آنحضرت ﷺ کا بدترین دشمن امیہ بن خلف بھی اس جنگ میں مارا گیا ، بہر حال تائیدالٰہی کی بدولت تین سو تیرہ مسلمانوں کو ایک ہزار کفار قریش کا مقابلہ میں کامیابی ہوئی۔