انوار اسلام |
س کتاب ک |
جمعہ فی القریٰ اور قریہ کی تعریف كيا ہے؟ قریہ صغیرہ میں جمعہ جائز نہیں اور جہاں جمعہ جائز نہیں، جمعہ پڑھنے سے فریضئہ ظہر ادا نہیں ہوگا اور جمعہ کا پڑھنا مکروہِ تحریمی ہوگا، قریہ کبیرہ میں جائز ہے، قریہ اور شہر کی تعریف میں عرف کے اعتبار سے تغیر ہوتا رہتا ہے، اس لیے کہ ماہیت کی تعریف تومقصود نہیں ہے، آثار وعلامات کے اعتبار سے تعریف کی جاتی ہے، جس سے دونوں میں فی الجملہ امتیاز قائم ہوجائے، آثار وعلامات کا تغیر یہی ہے، مثلاً جس جگہ جمعہ کی اجازت ہو، اس کے متعلق اس طرح علامات بتائی جائیں کہ وہاں گلی کوچے ہوں، محلے ہوں، ضروری پیشہ وررہتے ہوں، ڈاکخانہ ہو، شفاخانہ ہو یاحکیم یاڈاکٹر ہو، نزاعات کا فیصلہ کرنے کے لیے سرکاری حاکم یاپنچایت ہو، بازار ہو، روزمرہ کی ضروریات ہمیشہ ملتی ہوں؛ ایسا نہ ہو کہ ہفتہ میں ایک دن بازار لگا، باہر سے دوکاندار سامان لائے، اِن سے ضروریات خریدلی گئیں وہ چلے گئے، بازار ختم ہوگیا؛ پھرضروریات خریدنے کے لیے دوسرے بازار کا انتظار کرنا پڑے، کم وبیش ڈھائی ہزار کی آبادی ہو، یہ تعریفِ حقیقی نہیں، جس سے اِدراک بالکنہ حاصل ہو۔ (فتاویٰ محمودیہ:۸/۶۵،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۵/۴۳، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی۔ فتاویٰ رحیمیہ:۶/۹۰،۱۰۲، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔ آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۳۹۶، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)