انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** یثرب کے دوسری یہودی قبائل مذکورہ قبائل کے علاوہ مدینہ منورہ میں اور بھی متعدد یہودی قبائل تھے جن کوخود کوئی ممتاز حیثیت حاصل نہیں تھی؛ بلکہ وہ ہرمعاملہ میں ان ہی یہودی قبائل کے پابند تھے، مثلاً بنوعریض جبل احد کے قریب آباد تھے، بنوظفر وادی مہرزور کے آخری سرے پرآباد تھے، بنواشہل اور بنوحارثہ مدینہ کے بالکل مشرق میں آباد تھے، ان کے علاوہ چند اور قبائل کے نام اس معاہدہ میں آئے ہیں جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود سے کیا تھا: (۱)یہود بنی عوف (۲)یہود بنی نجار (۳)بنی ساعدہ (۴)یہود بنی عوف (۵)یہود بنی الاوس (۶)یہود بنی ثعلبہ (۷)بنوجفنہ (۸)بنوالشطیبہ (۹)بنوحارث، اس معاہدہ میں ان قبائل کے ذکر کے بعد یہ دفعہ بھی ہے کہ: وَإِنّ بِطَانَةَ يَهُودَ كَأَنْفُسِهِمْ۔ (سیرۃ النبویہ، ابنِ ہشام، هِجْرَةُ الرّسُولِ صَلّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلّمَ،كِتَابُهُ صَلّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَمُوَادَعَةُ يَهُودَ:۱/۵۰۳، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:اور یہودیوں (کے قبائل) کی ذیلی شاخوں کوبھی وہی حقوق حاصل ہوں گے جواصل کوحاصل ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہود کے اور بھی دوسرے ذیلی قبائل تھے؛ چنانچہ اس کی تائید سمہووی کے بیان سے بھی ہوتی ہے، وہ مدینہ کے یہودی قبائل کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ان یہود کانوا نیفا وعشرین قبیلہ۔ (وفاءالوفاء:۱۱۶) ترجمہ:مدینہ میں یہودی قبائل بیس سے زیادہ تھے۔ ان ذیلی قبائل میں بیشتر ایسے تھے جن کا نسبی تعلق اوس وخزرج سے تھا؛ مگرانھوں نے یہودیت قبول کرلی تھی اس لیے وہ یہودی قبائل میں شمار ہوتے تھے، مثلاً بنواشہل، بنوحارثہ، بنوعوف وغیرہ قبیلہ اوس کی شاخیں تھی؛ اسی طرح بنونجار، بنوحارث، بنوساعدہ وغیرہ خزرج کی تحتی قبائل تھے۔