انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** لباس کے مستحق بنانے والے بعض اعمال میت کوکفنانے والے کا لباس: حدیث:حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: من كفن ميتاً، كساه الله تَعَالی من سندس واستبرق فِیْ الجنة۔ (حاکم وصححہ، بدورالسافرہ:۱۹۶۱۔ ابن ابی شیبہ:۳/۳۸۶) ترجمہ:جوشخص کسی میت کوکفن دے گا اللہ تعالیٰ اس کوباریک اور موٹے ریشم کا جنت میں لباس پہنائیں گے۔ عمدہ لباسوں کونہ پہننے والے کا لباس: حدیث:حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ تَرَكَ اللِّبَاسَ تَوَاضُعًا لِلَّهِ تَعَالَی وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيْهِ دَعَاهُ اللَّهُ تَعَالی يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ حَتَّى يُخَيِّرَهُ مِنْ أَيِّ حُلَلِ الْإِيمَانِ شَاءَ يَلْبَسُهَا۔ (ترمذی، كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مِنْهُ،حدیث نمبر:۲۴۰۵، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:جس نے عمدہ لباس کوبطورِ تواضع کے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے چھوڑ دیا جب کہ وہ اس کے پہننے کی طاقت رکھتا تھا، اس کواللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام مخلوقات کے سامنے بلائیں گے اور ایمان لانے کے (مختلف لباسوں میں سے) جس لباس کوچاہے پہننے کا اختیار دیدیں گے۔ مصبیت زدہ سے تعزیت کرنے والے کا لباس: حدیث:حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وَمَن عَزَّى مُصَابًا كَسَاهُ اللَّهُ حُلَّتَيْنِ مِنْ حُلَلِ الْجَنَّةِ لَاتَقُومُ لَهُمَا۔ (معجم الاوسط طبرانی، بدورالسافرہ:۱۹۶۳۔ المتبحرالرابح، ترغیب وترہیب:۴/۳۳۸) ترجمہ:جومسلمان کسی مصیبت زدہ کوتعزیت کرے گا (اور اس کوتسلی دلائے گا) اللہ تعالیٰ اس کوجنت کے لباسوں میں سے دولباس پہنائیں گے جن کی کوئی قیمت نہیں لگائی جاسکتی۔ حظیرۃ القدس کا سونے چاندی کا لباس: حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ جس نے قدرت کے باوجود سونے کوپہننا اور استعمال کرنا چھوڑ دیا اللہ تعالیٰ اس کوحظیرۃ القدس میں یہ سونا پہنائیں گے اور جس نے قدرت کے باوجود چاندی کوپہننا اور استعمال کرنا چھوڑ دیا اللہ تعالیٰ اس کویہ چاندی حظیرۃ القدس میں پہنائیں گے اور جس نے شراب کواپنی قدرت کے باوجود چھوڑ دیا اللہ تعالیٰ اس کویہ شراب حظیرۃ القدس سے پلائیں گے۔ فائدہ: حظیرۃ القدس عالم بالا میں ایک مقدس مقام ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے رہتے ہیں اور اولیاء کرام کے درجات میں سے ایک درجہ ہے جہاں سے اللہ تعالیٰ کے فیض سے ان حضرات کونوازا جاتا ہے۔ ریشم کے لباس سے محروم ہونے والے جنتی: حدیث:حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا، لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الآخِرَةِ، وَإِنْ دَخَلَ الْجَنَّةَ لَمْ يَلْبَسْهُ۔ ترجمہ:جوشخص دنیا میں ریشم پہنے گا وہ اس کوآخرت میں نہیں پہن سکے گا اور اگرجنت میں داخل ہوگیا تب بھی نہیں پہن سکے گا۔ فائدہ:جنت میں کسی قسم کی سزا نہیں ہوگی جس کی وجہ سے یہ محروم رکھا جائے گا بعض حضرات توفرماتے ہیں کہ یہ دوزخ میں سزاپانے کے وقت ریشم سے محروم رہے گا بعض فرماتے ہیں کہ وہ جنت میں توداخل ہوگا مگرریشم پہننے کی اس کوخواہش ہی نہ ہوگی اس لیے نہ تواس کواس میں کوئی سزا محسوس ہوگی اور نہ محرومی اور یہی مطلب مذکورہ حدیثِ پاک کا ہے۔ اگرکسی شخص نے دنیا میں ریشم پہنا پھراس سے توبہ کرلی تووہ جنت کے ریشم سے محروم نہ ہوگا۔ سونے کی کنگھیاں اور اگرکی لکڑیوں کی انگیٹھیاں: حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: أمشاط أهل الجنة الذهب ومجامرهم الألوة۔ (صحیح ابنِ حبان، الاحسان:۱۰/۲۳۹) ترجمہ:جنت والوں کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور ان کی انگیٹھیاں اگرکی لکڑیوں کی ہوں گی۔ حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: أَهْلُ الْجَنَّةِ رَشْحُهُمْ الْمِسْكُ وَأَمْشَاطُهُمْ الذَّهَبُ وَآنِیَتُہُم الْفَضَّۃُ وَالسَّحوج یَتَأجج مِنْ غَیْرِ وُقُوْدٍ۔ (وصف الفردوس:۶۴۔ مسنداحمد:۲/۳۵۷، بغیرلفظہ) ترجمہ:جنت والوں کا پسینہ مشک کا ہوگا، ان کی کنگھیاںسونے کی ہوں گی، ان کے برتن چاندنی کے ہوں گے اور ان کی عود ہندی بغیر جلانے کی خوشبوئیں مہکائے گی۔ سونے چاندنی اور موتیوں کے زیور: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ۔ (الحج:۲۳) ترجمہ:اللہ تعالیٰ ان لوگوں کوجوایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کیے (بہشت کے) ایسے باغوں میں داخل کردیگاجن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی (اور) ان کووہاں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور پوشاک ان کی وہاں ریشم ہوگی۔ اللہ تعالیٰ مزید ارشاد فرماتے ہیں: وَحُلُّوا أَسَاوِرَ مِنْ فِضَّةٍ۔ (الدھر:۲۱) ترجمہ:اور پہنائے جائیں گے ان کوکنگن چاندی کے۔ علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مفسرین حضرات نے ان آیات کی تفسیر یہ بیان کی ہے کہ ہرجنتی کے ہاتھ میں تین کنگن ہونگے ایک کنگن سونے کا ایک چاندی کا اور ایک لؤلؤ موتی کا، یہ اس لیے کہ بادشاہ لوگ دنیا میں کنگن اور تاج پہنا کرتے تھے تواللہ تعالیٰ نے یہ جنت والوں کے لیے تیار فرمایا؛ کیونکہ یہ لوگ جنت میں بادشاہ ہوں گے۔ (البدورالسافرہ، باب حلیۃ اہل الجنۃ:۵۳۸، بحوالہ تذکرۃ القرطبی:۲۰) مشرق سے مغرب تک کی مسافت جتنا چمک دمک: حدیث:حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جَنَّاتِ عَدْنٍ تلاوت کرکے ارشاد فرمایا: إِنَّ عَلَيْهِمْ التِّيجَانَ إِنَّ أَدْنَى لُؤْلُؤَةٍ مِنْهَا لَتُضِيءُ مَابَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ۔ (ترمذی،كِتَاب صِفَةِ الْجَنَّةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مَاجَاءَ مَالِأَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ الْكَرَامَةِ،حدیث نمبر:۲۴۸۶، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:ان جنتیوں پرتاج ہوں گے ان (پرجڑے ہوئے موتیوں) میں سے ادنی موتی مشرق اور مغرب کی مسافت جتنا چمکتا ہوگا۔ جنتی کے زیور کا دنیا کے سب زیوروں سے کیا مقابلہ: حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوأن أدنى أهل الجنة حلية عدلت حليته بحلية أهل الدنيا جميعاً لكان مايحليه الله سبحانه به في الآخرة أفضل من حلية أهل الدنيا جميعاً۔ ترجمہ:اگرادنی درجہ کے زیور والے جنتی کے زیور کوتمام دنیاوالوں کے زیور سے مقابلہ کیا جائے توجوزیور اللہ تعالیٰ اس جنتی کوآخرت میں پہنائیں گے وہ تمام دنیاوالوں کے زیوروں سے افضل ہوگا۔ جنتیوں کے لیے زیور بنانے والا فرشتہ: حدیث:حضرت کعب احبار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ایک فرشتہ وہ ہے جوجنت والوں کے لیے جب سے وہ پیدا ہوا ہے قیامت تک زیور تیار کریگا؛ اگرجنت والوں کے زیوروں میں سے کوئی زیور (دنیا میں) ظاہر کردیا جائے تووہ سورج کی روشنی کوماند کردے۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۲۲۰۔ درمنثور:۴/۲۲۱، بحوالہ ابن مردویہ) جنتی کنگن سورج سے زیادہ روشن: حدیث:حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لَوْأَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَ فَبَدَا سَوَارَهُ لَطَمَسَ ضَوْءَ الشَّمْسِ كَمَاتَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْءَ النُّجُومِ۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۲۱۸۔ ابن ابی شیبہ:۱۳/۱۱۶) ترجمہ:اگرجنتیوں سے کوئی آدمی (دنیا میں) جھانک لے اور اس کا کنگن ظاہر ہوجائے تووہ سورج کی روشنی کو بے نور کردے جیسے سورج ستاروں کی روشنی کو بے نور کردیتا ہے۔ عورتوں سے زیادہ مردوں کوزیور خوبصورت لگیں گے: حدیث:حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جنت کے زیور عورتوں کی بہ نسبت مردوں کوزیادہ خوبصورت لگیں گے۔; (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۲۱۹۔ نہایہ ابن کثیر:۲/۴۴۲۔ حادی الارواح:۲۶۲) خولدار موتی کا محل: حدیث:حضرت عبداللہ بن قیس اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: الْخَيْمَةُ دُرَّةٌ مُجَوَّفَةٌ طُولُهَا فِي السَّمَاءِ سِتُّونَ مِيلًا فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا لِلْمُؤْمِنِ أَهْلاً لَايَرَاهُمْ الْآخَرُونَ۔ (البعث والنشور:۳۳۲۔ بخاری:۴/۱۴۲۔ مسلم:۴/۲۱۸۲) ترجمہ: (جنتی کے لیے)ایک خیمہ خولدار موتی کا ہوگا جس کی لمبائی ساٹھ میل ہوگی اس کے ہرکونے میں مؤمن کی کوئی نہ کوئی بیوی ہوگی جس کودوسری بیویاں (اور خدمتگار لڑکے اور نوکرانیاں) نہیں دیکھتی ہوں گی۔ فائدہ:یہ ایک ہی موتی سے تیار شدہ ایک خولدار محل ہوگا جس میں جنتی کے لیے عیش ونشاط کا سامان میسر ہوگا۔ جنت کا موتی دنیا میں دیکھا: حکایت:بنی اسرائیل میں ایک عورت بادشاہ کی بیٹی تھی اور بڑی عبادت گذار تھی، ایک شہزادہ نے اس سے منگنی کی درخواست کی، اس نے اس سے نکاح کرنے سے انکار کردیا اور اپنی لونڈی سے کہا کہ میرے لیے ایک عابد نیک آدمی تلاش کرجوفقیر ہو، وہ لونڈی گئی اور ایک فقیر عابد زاہد ملا، اسے لے آئی، اسے پوچھا کہ اگرتم مجھ سے نکاح کرنا چاہو تومیں تمہارے ساتھ قاضی کے یہاں چلوں؛ تاکہ وہ ہمارا نکاح کردے، اس فقیر نے منظور کرلیا اور نکاح ہوگیا؛ پھراس سے کہا: مجھے اپنے گھر لے چل، اس نے کہا واللہ اس کمبل کے سوا کوئی چیز میری ملکیت میں نہیں؛ اسی کورات کے وقت اوڑھتا ہوں اور دن میں پہنتا ہوں، اس نے کہا میں اس حالت پرتیرے ساتھ راضی ہوں؛ چنانچہ وہ فقیر اس کواپنے گھر لے گیا، وہ دن بھرمحنت کرتا تھا اور رات کواتنا پیدا کرلاتا تھا جس سے افطار ہوجائے، وہ دن کونہیں کھاتی تھی؛ بلکہ روزہ رکھتی تھی جب ان کے پاس کوئی چیز لاتا توافطار کرتی تھیں اور ہرحال میں اللہ کا شکر ادا کرتی تھیں اور کہتی تھیں اب میں عبادت کے واسطے فارغ ہوئی۔ ایک دن فقیر کوکوئی چیز نہ ملی جوان کے واسطے لے جاتے، یہ امراس پرشاق گزرا اور بہت گھبرایا اور جی میں کہنے لگا کہ میری بیوی روزہ دار گھر میں بیٹھی انتظار کررہی ہے کہ میں کچھ لے جاؤنگا جس سے وہ افطار کریگی، یہ سوچ کروضو کیا اور نماز پڑھ کردعا مانگی، اے اللہ! آپ جانتے ہیں کہ میں دنیا کے واسطے کچھ طلب نہیں کرتا صرف اپنی نیک بیوی کی رضامندی کے واسطے مانگتا ہوں، اے اللہ! تومجھے اپنے پاس سے رزق عطاء فرما توہی سب سے اچھا رزاق ہے؛ اسی وقت آسمان سے ایک موتی گرپڑا، اسے لے کراپنی بیوی کے پاس گئے جب انہوں نے اسے دیکھا توڈرگئیں اور کہا یہ موتی تم کہاں سے لائے ہو اس جیسا تومیں نے کبھی اپنے گھر میں بھی نہیں دیکھا، آج میں نے رزق کے لیے محنت کی بہت کوشش کی لیکن کہیں سے نہ ملا تومیں نے کہا میری بیوی گھر میں بیٹھی انتظار کررہی ہے کہ میں کچھ لے جاؤں جس سے وہ افطار کرے اور وہ شہزادی ہے میں اس کے پاس خالی ہاتھ نہیں جاسکتا، میں نے اللہ سے دعا کی تواللہ تعالیٰ نے یہ موتی عطاء فرمایا اور آسمان سے نازل کیا، کہا اس جگہ جاؤ جہاں تم نے اللہ سے دعا کی تھی اور اس سے گریہ وزاری سے دعا کرو اور کہو کہ: اے اللہ! اے میرے مالک! اے میرے مولا! اگریہ شے تونے دنیا میں ہماری روزی بناکراتاری ہے تواس میں ہمیں برکت دے اور اگرہماری آخرت کے ذخیرہ سے عطاء فرمائی ہے تواسے اُٹھالے، اس شخص نے ایسا ہی کیا توموتی اٹھالیا گیا، فقیر نے واپس آکر اسے اٹھالئے جانے کا قصہ بیان کیا توکہا شکر ہےاس اللہ کا جس نے ہمیں وہ ذخیرہ دکھادیا جوہمارے واسطے آخرت میں جمع کیا گیا ہے؛ پھرکہا: میں اس دنیائے فانی کی کسی شئے پرقادر نہ ہونے سے پرواہ نہیں کرتی اور اللہ کا شکریہ ادا کرنے لگی۔ (روض الریاحین) جنت کی انگوٹھیاں: حدیث: جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إن أهل الجنة يعطيهم الله خواتم من ذهب يلبسونها وهي خواتم الخلد ثم يعطيهم خواتم من در وياقوت ولؤلؤ وذلك إذا رأوا ربهم في داره دارالسلام۔ (بستان الواعظین وریاض السامعین لابن الجوزی:۲۰۲) ترجمہ:اللہ تعالیٰ جنت والوں کوسونے کی انگوٹھیاں عطاء فرمائیں گے جن کوجنتی پہنیں گے یہ جنت الخلد کی انگوٹھیاں ہوں گی؛ پھراللہ تعالیٰ ان کوموتی، یاقوت اور لؤلؤ کی انگوٹھیاں عطاء کریں گے جب وہ اپنے پروردگار کی اس کی جنت دارالسلام میں زیارت کریں گے۔ اکثرنگینے عقیق کے ہوں گے: حدیث: حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: أكْثَرُ خَرَزِ أهلِ الجَنّةِ العَقِيقُ۔ (حلیہ ابونعیم:۸/۲۸۱۔ المجروحین لابن حبان:۱/۲۴۴۔ البدورالسافرہ:۱۹۷۰) ترجمہ: اہلِ جنت کے اکثرنگینے عقیق کے ہوں گے۔